ترکی میں ملک ایک نمایاں سیاسی جماعت”سعادت” نے غزہ کے لیے آنے والے امدادی قافلے کا بھرپور استقبال کا اعلان کرتے ہوئے ترک عوام سے امدادی قافلے کے لیے ہر ممکن تعاون کی اپیل کی ہے۔
غزہ کے لیے سمندری راستے سے یورپ سے آنے والے اس قافلے میں ترکی کے امدادی ادارے”ائی ایچ ایچ”، غزہ فریڈم موومنٹ اور یورپی کمیٹی برائے انسداد معاشی ناکہ بندی نمایاں طور پر حصہ لے رہی ہیں۔ یہ قافلہ امدادی سامان لے کر آئندہ ماہ کے وسط میں یورپ سے ہوتے ہوئے ترکی اور مصر کے راستے غزہ پہنچے گا۔
استنبول میں منگل کے روز ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ترکی کی سیاسی جماعت”السعادت” کے مرکزی راہنما نعمان قورٹولموچ نے کہا کہ ان کی جماعت غزہ کی معاشی ناکہ بندی توڑنے کے لیے آنے والے بحری قافلے کا اسی طرح استقبال کرے جس طرح اس سے قبل”قافلہ شہ رگ” کا استقبال کیا گیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل پوری دنیا میں واحد ملک ہے جس کی کوئی متعین حدود نہیں، یہی وجہ ہے کہ اسرائیل فلسطین میں یہودی آباد کاری کے فروغ کے لیے کوشاں ہے، مقبوضہ بیت المقدس اور مغربی کنارے سے فلسطینیوں کے ملک بدری کا سلسلہ آج ساٹھ سال بعد بھی جاری ہے، اس پرمزید ظلم یہ ہے کہ پوری دنیا میں اسرائیلی اقدامات پرکوئی احتجاج کرنے والا بھی موجود نہیں۔
انہوں نے انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے اداروں کی جانب سے امدادی قافلے کی تیاری کو”تاریخی اور جرات مندانہ قدم” قرار دیا۔
نعمان نے اسرائیل کو خبردار کیا کہ وہ غزہ کے لیے آنے والے امدادی قافلے کی راہ نہ روکے، اگر ایسا کیا گیا تو اسرائیل کو اس کی بھاری قیمت چکانا ہو گی۔ انہوں نے ترکی کی حکومت سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ فلسطینی امدادی قافلے کا سرکاری سطح پر استقبال کرے اور فلسطین میں غیر قانونی یہودی آباد کاری کودنیا بھر کے تمام فورمز پر اٹھائے۔
اس موقع پر ترکی کے امدادی ادارے کے چئیرمین بولنٹ یلدرم نے السعادت پارٹی کی جانب سے امدادی قافلے کے استقبال اور مدد کے اعلان کو سراہا، انہوںنے کہا کہ امدادی قافلے میں یورپ سمیت دنیا بھرکے 40 سے زائد پارلیمنٹیرینز کوغزہ کا دورہ کرانے کا اہتمام کیا گیا ہے تاکہ غزہ کی تباہ کن معاشی صورت حال سے دنیا کو آگاہ کیا جا سکے۔