ترکی کے ایک کثیرالاشاعت اخبار”میلیت” نے انکشاف کیا ہے کہ ترک پارلیمان میں ایک نئے مسودہ قانون پر بحث جاری ہے. قانون کے بموجب کئی ممالک کے شہریوں کو ترکی میں زمینوں کی خریداری آسان بنانے اور اسرائیلی اور یونانی باشندوں کے لیے ترکی میں زمین اور جائیدادیں خریدنے سے منع کیا جائے گا. رپورٹ کے مطابق ترک پارلیمان زیر بحث آئینی بل میں قرار دیا گیا ہے کہ ترکی میں اسرائیلی شہریت رکھنے والے یہودیوں اور یونانیوں کے لیے جائیدادوں اور اراضی کی خریداری کی اجازت نہیں ہو گی جبکہ دوسری جانب مسودہ قانون میں شام، سعودی عرب، ایران اور دیگر عرب ممالک کے شہریوں کے لیے اراضی کی خریداری اور جائیدادیں بنانے کے لیے پہلے سے عائد قیود کو ختم یا نرم کیا جا رہا ہے. رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ قانون کی منظوری کے بعد ملک میں موجود ان تمام یہودیوں کو ترکی میں خرید کردہ اراضی اور جائیدادوں کو واپس کرنا ہو گا اور کوئی اسرائیلی اور یونانی شہری ترکی میں مکان بھی کرائے پر حاصل نہیں کر سکے گا اور نہ ہی کسی صہیونی شہری کو لیز پر زمین الاٹ کی جائے گی. رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ وزیراعظم طیب ایردوان نے وزیر برائے آباد کاری کو ہدایت کی ہے کہ وہ غیرملکی سرمایہ کاروں کی حوصلہ افزائی اور انہیں زیاہ سے زیادہ سہولتیں فراہم کرنے کے لئے جائیدادوں اور اراضی کی خریداری کے قانون میں نرمی کریں تاہم وزیراعظم نے یہ ہدایت بھی ہے کہ آئندہ کے بعد صہیونی شہریوں کےلیے ترکی میں اراضی کی خریداری کی راہ بند کی جائے.