فلسطینی وزارت اوقاف و مذہبی امور نے اسرائیل کی جانب سے مغربی کنارے کے ضلع الخلیل میں حضرت ابراہیم علیہ السلام سے منسوب تاریخی مسجد ابراہیمی سے بلند ہونے والی اللہ اکبر کی صداؤں پر پابندی لگانے کے سلسلے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے شخصی آزادی پر قذغن اور اسلام میں مداخلت قرار دیا ہے۔ وزارت نے منگل کے روز جاری کردہ بیان میں کہا کہ اسرائیل نے انتہائی مضحکہ خیز وجوہات کی بنا پر فروری میں تاریخی مسجد ابراہیمی میں اذان پر متعدد مرتبہ پابندی لگا کر انسانی حقوق کی کھلی توہین کی ہے۔ وزارت نے کہا کہ اس صہیونی اقدام سے ثابت ہوگیا کہ اسرائیل کو مسلمانوں کے شعار کے ساتھ ساتھ عبادت، اور مذہبی مقامات تک جانے کی آزادی پر مبنی تمام عالمی معاہدوں اور قوانین کی بھی کوئی پرواہ نہیں ہے۔ وزارت کے مطابق اسرائیل نے کئی سالوں سے حرم ابراہیمی پر اپنا تسلط جمانے کے لیے ایک مربوط پالیسی پر گامزن ہے جس میں اذان پر پابندی اور دیگر اقدامات بھی شامل ہیں۔