فلسطینی وزارت مذہبی امور و اوقاف نے صہیونی عدالت کی جانب سے مقبوضہ بیت المقدس میں تاریخی قبرستان مامن اللہ میں 200 قبروں کی مسماری کی اجازت دینے کی شدید مذمت کی ہے. محکمہ اوقاف کا کہنا ہے کہ قبروں کی مسماری، مردہ گان کی بے حرمتی اور فلسطینیوں پر تشدد اسرائیل کی بد ترین ریاستی دہشت گردی کی مثالیں ہیں، صہیونی ریاستی دہشت گردی کا پوری قوت کے ساتھ مقابلہ کیا جائے گا. خیال رہے کہ ایک روز قبل اسرائیل کی ایک ڈسٹرکٹ کورٹ نے بیت المقدس میں مسلمانوں کے تاریخی او ر قدیم قبرستان مامن اللہ کی 200 قبروں کو مسمار کرنے اور وہاں پر یہودیوں کے لیے تعمیرات کی اجازت دی تھی. فلسطین میں مسلمانوں کا یہ قدیم ترین قبرستان سمجھا جاتا ہے جس میں کئی برگزیدہ انبیاء کرام ، صحابہ، تابعین اور تبع تابعین کی آخری آرام گاہیں . فلسطینی محکمہ اوقاف نے ایک بیان میں اسرائیل کی جانب سے اسلامی مقدسات پر جارحیت، توڑپھوڑ، فلسطینیوں پر مظالم، بیت المقدس میں سلوان اور شعفاط کے مقام پر یہودیوں کے فلسطینیوں پر کئے گئےحملوں کی بھی شدید مذمت کی . بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل دانستہ طور پر اسلامی مقدسات کی بے حرمتی کا مرتکب ہو رہا ہے، مساجد، مقابر اور دیگر مذہنی مقامات پر حملے عالمی قوانین کی سنگین خلاف ورزیاں ہیں. اسرائیل نے مامن اللہ قبرستان پر تعمیرات کی اجازت اور قبروں کی مسماری کی اجازت دے کر ثابت کر دیا ہے کہ اس کے نزدیک آسمانی مذاہب کا کوئی احترام نہیں اور وہ صرف یہودیوں کے تحفظ اور ان کی بقاء کے لیے فلسطینیوں کے جذبات سے کھیل رہا ہے. فلسطینی وزارت مذہبی امور نے اسرائیل کو خبردار کیا ہے کہ صہیونی فوج کی مامن اللہ قبرستان میں کی گئی کوئی بھی کارروائی وحشیانہ جارحیت اور دہشت گردی سمجھی جائے گی اور اس کا ہر سطح پر بھرپور مقابلہ کیا جائے گا.