فلسطینی اسلامی تحریک مزاحمت “حماس ” کے سیاسی شعبے کے سربراہ خالد مشعل نے خبردار کیا ہے کہ عرب ممالک میں آنے والی پے در پے تبدیلیوں کےباعث مسئلہ فلسطین پر اس کے مضر اثرات مرتب ہوں گے. انہوں نے صدر محمود عباس کی جماعت الفتح سمیت تمام فلسطینی دھڑوں سے مطالبہ کیا کہ وہ مسئلہ فلسطین کو بیرونی اثرات سے بچانے کے لیے متحد ہو جائیں.
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق حماس کے رہنما نے ان خیالات کا اظہار کویت دورے کے دوران صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا. ان کا کہنا تھا کہ حماس اور فتح کے درمیان مفاہمت التوا کا شکار ہے جبکہ اسرائیل کے ساتھ قیدیوں کا معاملہ صہیونی ہٹ دھرمی کی وجہ سے جمود کا شکار ہے.
فلسطین کی داخلی صورت حال اور عرب ممالک میں آنے والی سیاسی تبدیلیوں کے بارے میں بات چیت کرتے ہوئے حماس کے رہ نمانے کہا کہ عرب ممالک میں سیاسی تبدیلیوں کے مسئلہ فلسطین پرعالمی سطح پر مضر اثرات مرتب ہوں گے کیونکہ ایسا ہونے سے مسئلہ فلسطین پر اس کے منفی اثرات مرتب ہوں گے. خالد مشعل نے کہا کہ مسئلہ فلسطین کو بیرونی سطح پر منفی اثرات سے بچانے کے لیے تمام سیاسی جماعتوں کے درمیان جلد ازجلد مفاہمت کی ضرورت ہے تاہم انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ فلسطینی صدرمحمود عباس کی جماعت الفتح مفاہمت میں سنجیدہ نہیں جس کی وجہ سے مفاہمت کا عمل ڈیڑھ سال سے التواء کا شکار ہے.
ایک دوسرے سوال کے جواب میں خالد مشعل نے کہا کہ مفاہمت کے لیے حماس سمیت تمام دیگر جماعتوں کو لچک کا مظاہرہ کرنا ہو گا.حماس اس سلسلے میں ہر ممکن لچک کا مظاہرہ کر چکی ہے . انہوں نے کہا کہ فتح کی قیادت اگر قوم اور فلسطین کے بارے میں سنجیدہ ہے تو اسے مفاہمت کرنے میں مزید تاخیر نہیں کرنی چاہیے کیونکہ اس وقت کی تاخیر کسی بڑ نقصان تک لے جا سکتی ہے.
ایک دوسرے سوال کے جواب میں حماس کے رہ نما نے کہا کہ دمشق میں دو ماہ قبل دونوں جماعتوں کی قیادت کے درمیان ہونے والی بات چیت میں الیکشن کمیشن کی تشکیل، انتخابات کی نگرانی کے لیے ٹریبونل کے قیام اور تنظیم آزادی فلسطین کی عبوری قیادت پر اتفاق رائے ہو چکا تھا تاہم بعد ازاں ہمیں معلوم ہوا کہ فتح پی ایل او کی قیادت میں تبدیلی پر آمادہ نہیں اور انہوں نے مصر میں تیار ہونے والے مسودے میں پی ایل او کے معاملے پر طے پانے والے متفق علیہ نکتے کو نکال دیا تھا.
غزہ میں مزاحمت کاروں کے ہاں جنگی قیدی بنائے گئے اسرائیلی فوجی گیلادشالیت کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں خالد مشعل نے کہا کہ گیلاد شالیت کا معاملہ خود اسرائیل نے تاخیر کا شکار کیا ہے. حماس چاہتی ہے کہ یہ مسئلہ جلد ازجلد حل ہو لیکن اسرائیل کے غیر لچکدار رویے کے باعث اب تک اس سلسلے میں ثالثی کے کوئی بھی کوشش نتیجہ خیز ثابت نہیں ہو سکی.