مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن
لبنان کے دارالحکومت بیروت میں بین الاقوامی تنظیم ’ڈاکٹرز وِد آؤٹ بارڈرز’ نے ایک تھیٹر پرفارمنس بعنوان ’’غزہ، عیتا الشعب، غزہ‘‘ پیش کی، جس میں فلسطین اور لبنان کی ان بہادر خواتین کی کہانیاں اجاگر کی گئیں جنہوں نے قابض اسرائیل کی درندگی، تباہی اور جنگ کے زخموں کا سامنا صبر، عزم اور استقامت کے ساتھ کیا۔
یہ تھیٹر گذشتہ پیر کی شام بیروت کے مشہور ’مونو تھیٹر‘ میں عربی زبان میں پیش کیا گیا، جب کہ غیر ملکی حاضرین کے لیے اس کا انگریزی ترجمہ بھی فراہم کیا گیا۔ تقریب میں تنظیم کے نمائندوں سمیت انسانی ہمدردی کے امور میں دلچسپی رکھنے والے متعدد شخصیات نے شرکت کی۔
ڈرامے کے عنوان نے فلسطین کے محصور علاقے غزہ اور لبنان کے جنوبی قصبے عیتا الشعب کے درمیان علامتی رشتہ جوڑا، اس حقیقت کو اجاگر کرتے ہوئے کہ جغرافیہ مختلف سہی مگر جنگ، بربادی، ہجرت اور دکھ کا دشمن ایک ہی ہے قابض اسرائیل۔
اس فنکارانہ پیشکش میں دو خواتین کی کہانیوں کو مرکزی حیثیت دی گئی۔ پہلی کہانی نور کی ہے جو غزہ میں ’ڈاکٹرز وِد آؤٹ بارڈرز‘ کے شعبۂ مواصلات کی انچارج ہے، جب کہ دوسری کہانی نہلہ کی ہے جو لبنان کے گاؤں عیتا الشعب سے جنگ کے باعث بے گھر ہوئی۔ دونوں خواتین کی داستانیں ایک ہی اسٹیج پر یکجا ہو کر اس اجتماعی استقامت اور عورتوں کی روحانی طاقت کی علامت بن گئیں جو جنگ کے ملبے میں بھی زندگی کی تلاش نہیں چھوڑتیں۔
منظمین نے بتایا کہ یہ ڈراما دراصل تنظیم کے کام کرنے کے نئے انداز کی نمائندگی کرتا ہے، جس کے ذریعے وہ اپنے طبی و انسانی مشن کے ساتھ ساتھ فنونِ لطیفہ کے ذریعے بھی جنگ سے متاثرہ انسانوں کی آواز دنیا تک پہنچانا چاہتی ہے۔
پرفارمنس میں اداکاراؤں دارین شمس الدین اور میرا صیداوی نے اپنی تاثیر بھری اداکاری سے کرداروں کو زندگی بخشی۔ موسیقی کارول اوہیئر نے ترتیب دی اور گلوکارہ کُوزیت شدید نے اپنی آواز کے ذریعے جذبات کو نئی جہت دی، جب کہ اسٹیج لائٹنگ کا ڈیزائن طارق مجذوب نے تیار کیا۔
لبنان میں ’ڈاکٹرز وِد آؤٹ بارڈرز‘ کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر سیباسٹین غیہ نے افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’’فن انسانی تجربات کی دستاویز کے لیے ایک طاقتور ذریعہ ہے۔ یہ ڈراما ہمارے مشن کا تسلسل ہے جو انسانیت کے دکھ کو دنیا کے سامنے لانے کے لیے وقف ہے۔‘‘
تنظیم کے علاقائی میڈیا دفتر کی ڈائریکٹر جنان سعد نے اس موقع پر کہا کہ ’’اجتماعی یادداشت کو زندہ رکھنا ہماری ذمہ داری ہے، اور اس طرح کی ثقافتی سرگرمیاں ان فرداً فرداً کہانیوں کو سامنے لاتی ہیں جو روزمرہ خبروں کے شور میں دب جاتی ہیں۔‘‘
ڈرامے کی ہدایت کارہ لِینا ابیض نے کہا کہ ’’یہ پیشکش ان خواتین کی گواہیاں پیش کرتی ہے جنہوں نے جنگ اور تباہی کا سامنا کیا۔ یہ ناظرین کے دلوں کو جھنجھوڑتی اور انہیں حوصلہ و امید سے بھر دیتی ہے‘‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’’غزہ اور جنوبی لبنان کا موضوع میرے دل کے قریب ہے اور میں ’ڈاکٹرز وِد آؤٹ بارڈرز‘ کے ساتھ اس فنکارانہ منصوبے پر کام کر کے خوش ہوں کیونکہ اس میں انسانیت اور زندگی کے حق کے لیے جدوجہد کی روح ہے‘‘۔
انہوں نے بتایا کہ ’’ہم چاہتے ہیں کہ ناظرین ان خواتین کی کہانیاں سنیں جو روزانہ کے عذاب میں بھی زندہ رہنے کی جدوجہد کر رہی ہیں۔ ان کا ہتھیار بندوق نہیں بلکہ زندگی ہے ۔ زندگی بسر کرنے کی ضد‘‘۔
یاد رہے کہ قابض اسرائیلی فوج نے اکتوبر سنہ2023ء میں لبنان پر اپنی جارحیت شروع کی تھی جس میں اب تک چار ہزار سے زائد لبنانی شہری شہید اور سترہ ہزار زخمی ہو چکے ہیں، جب کہ یہ جنگ ستمبر سنہ2024ء میں مکمل جنگ میں تبدیل ہو گئی۔
دوسری جانب غزہ میں دس اکتوبر سنہ2024ء کو ہونے والے جنگ بندی معاہدے سے قبل قابض اسرائیل نے ایک سال طویل نسل کشی کی مہم میں کم از کم 68 ہزار 870 فلسطینیوں کو شہید اور ایک لاکھ 70 ہزار سے زیادہ کو زخمی کیا، جب کہ دس ہزار سے زائد افراد تاحال لاپتہ ہیں۔