اسرائیلی بلدیہ نے القدس کی مشرقی عرب کالونیوں کی ترقی اور بحالی کے لیے 24 ملین ڈالر کی خطیر رقم خرچ کرنے کا اعلان کیا ہے۔ فلسطین میں کام کرنے والی انسانی حقوق کی تنظمیوں کے مطابق منصوبے کا اصل مقصد مسجد اقصی اور دیگر عرب کالونیوں کو یہودی رنگ میں رنگنا ہے۔
ہفت روزہ یروشیلم نے صہیونی بلدیہ کے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ یہودیانے کی کارروائیوں پر منصوبے پر کام شروع ہونے کے بعد مشرقی کالونیوں میں عربوں اور اسرائیلی فوج کے مابین جھڑپوں کے خدشات بڑھ گئے ہیں۔ اخبار کے مطابق ماضی میں بھی ’’کالونیوں کی ترقی‘‘کے منصوبوں کو قلعی کھل چکی ہے کہ وہ درحقیقت ان کالونیوں کو منہدم کرنے کے منصوبے تھے۔
’’القدس میڈیا‘‘ سنٹر کے ڈائریکٹر محمد صادق نے بتایا کہ منظور کیے جانے والے منصوبے میں مسجد اقصی سے ملحق صحن براق کے علاقے میں توسیع اور حرم قدسی کی فصیل میں ایک نیا دروازہ کھولنے کا منصوبہ بھی شامل ہے۔ اس نئے دروازے کا مقصد غاصب یہودیوں اور اسرائیلی فوجیوں کی مسجد اقصی کے صحن میں بآسانی داخلہ کو یقینی بنانا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ شہر کی عرب کالونیاں انتہائی مخدوش اور انہدام کے قریب ہیں۔ اسرائیلی حکام کی جانب سے ترقیاتی منصوبہ دراصل ان کالونیوں کو یہودی رنگ میں رنگنے کا منصوبہ ہے۔ اسرائیل یہاں کے اصلی رہائشیوں کی اراضی پر قبضہ کر کے اسے یہودیوں کی خدمت کے لیے استعمال کرنا چاہتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اسرائیل ان کالونیوں کے مختلف مقامات پر صہیونی نشانات بنا چکا ہے تاکہ موقع ملتے ہی ان علاقوں کو یہودی علاقے قرار دیا جا سکے۔