مقبوضہ بیت المقدس میں قائم القدس سپریم اسلامک کونسل نے عالم اسلام اور عرب ممالک سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ بیت المقدس میں اسرائیل کی بڑھتی ہوئی مداخلت کو روکنے کے لیے ٹھوس اقدامات کریں اور شہر کو تباہ ہونے یا مسلمانوں کے ہاتھوں سے مکمل طور پر نکل جانے سے قبل اسے بچایا جائے۔ القدس سپریم کونسل کے زیراہتمام منگل کے روز بیت المقدس میں ایک اعلیٰ سطح کی تقریب کا انعقاد کیا گیا، جس میں تنظیم کی قیادت، علماء، مذہبی جماعتوں کے قائدین، دعاۃ، مسیحی برادری سے تعلق رکھنے والے علماء، تاجروں، صنعت کاروں اور انسانی حقوق کے مندوبین کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ اس موقع پر سپریم کونسل کی جانب سے ایک قرار داد پیش کی گئی جس میں بیت المقدس کو یہودیوں کی جانب سے درپیش خطرات سے آگاہ کرتے ہوئے ان کے سدباب کے لیے ٹھوس پالیسی مرتب کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔ قرار داد میں کہا گیا کہ بیت المقدس کو یہودیت سے بچانے کے لیےباقاعدہ فنڈ اور بجٹ مقرر کیا جائے تاکہ شہر کو یہودیت سے بچانے اوراس کی اسلامی اور عرب شناخت برقرار رکھنے کے لیے کام جاری رکھا جاسکے۔ بعدا ازاں کونسل کیجانب سے جاری ایک بیان میں عرب لیگ کے سیکرٹری جنرل عمرو موسیٰ کی توجہ القدس کی جانب مبذول کراتے ہوئے کہا گیا کہ عالم اسلام سے قبل قبلہ اول کو بچانے کی ذمہ داری عرب ممالک پر عائد ہوتی ہے۔ عرب لیگ کے سربراہ اپنی ذمہ داریوں کا احسا س کرتے ہوئے قبلہ اول اور بیت المقدس کو بچانے کے لیے کردار ادا کریں۔ بیان میں کہاگیا کہ اسرائیل بیت المقدس میں ایک طرف شہر کی اسلامی اور عرب شناخت پرحملہ آور ہے وہیں فلسطینی شہریوں کی املاک اور مکانات پر قبضہ کر رہا ہے اور شہریوں کو ان کے وطن سے نکالے جانے کے مذموم اقدامات آج بھی بدستور برقرار ہیں۔ ایسے میں عالم اسلام بالخصوص عرب حکمرانوں کی ذمہ داریاں بڑھ جاتی ہیں۔