جامعہ ازھر کے شیخ ڈاکٹر احمد طیب نے خود کو بیت المقدس کی زیارت سے روکے جانے پر تمام مسلمانوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس وقت تک بیت المقدس کی زیارت نہ کریں جب تک صہیونی ریاست مسلمانوں کو اس مقدس شہر میں ااپنی سیاسیی سرگرمیوں کی اجازت نہ دے
ازھر یونیورسٹی کی مسجد میں موجود ڈاکٹر طیب نےمصر کے اندر یا باہر کسی بھی صہیونی ٹیلی ویژن کے نمائندے سے ملنے سے انکار کر دیا اور کہا کہ ’’مجھے فطری طور پر دینی یا سیاسی کسی بھی صہیونی راہنما سے ملاقات کی کوئی رغبت نہیں ہے۔
میں مصر سے باہر کسی بھی کانفرنس یا دعوت میں شریک ہونے سے پہلے وہاں پر کسی صہیونی نمائندے کی عدم موجودگی کی تصدیق کر لیتا ہوں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر کبھی اتفاقاً سامنا ہو جائے تو بھی میں ان سے ملنا پسند نہیں کرتا اور شروع سے میرا یہی طرزعمل چلا آ رہا ہے جو ازھر یونیورسٹی کی صدارت ملنے کے بعد بھی تبدیل نہیں ہوا۔
ازھر یونیورسٹی کے شیخ نے کھلے یورپ اور امریکا میں موجود معتدل یہودی شخصیات اور اسرائیل کی عدوانہ سیاست کرنے والے یہودیوں میں فرق کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ معتدل یہودیوں سے ملنے میں کوئی حرج نہیں۔ یاد رہے کہ کچھ ماہ قبل الازھر یونیورسٹی میں منعقد ہونے والی عالمی کانفرنس، جس میں امریکی یہودی بھی شامل تھے، کے موقع پر ان کے اور یونیورسٹی کے درمیان شدید اختلاف کھڑے ہو گئے تھے۔