اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) کے راہنما تنظیم کے پارلیمانی بلاک اصلاح و تبدیلی کے رکن ڈاکٹر یونس اسطل نےکہا ہے کہ مسجد اقصیٰ کے قریب فلسطینی شہریوں کے مکانات کی مسماری اس امر کا واضح ثبوت ہے کہ اسرائیل کی قبلہ اول کےخلاف سازشیں خطرناک حد میں داخل ہو چکی ہیں۔ منگل کے روز ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ اسرائیل ایک جانب مسجد اقصیٰ کے گرد مکانات مسمار کر رہا ہے اور دوسری جانب قبلہ اول کےگرد سرنگیں کھود کر اسے کمزور کیا جا رہا ہے، جس کے باعث قبلہ اول کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ بڑھتا جا رہا ہے۔ ڈاکٹر یونس اسطل نے کہا کہ بیت المقدس میں یہودی آباد کاری، فلسطینی شہریوں کو وہاں سے طاقت کے زور پر نکال باہر کرنے کی پالیسی اور تحریک آزادی پر شب خون مارنے کے صہیونی اقدامات فلسطینی صدر محمود عباس اور ان کی اتھارٹی کی اسرائیل سےملی بھگت کا نتیجہ ہیں۔ اسرائیل اور امریکا کی خوشنودی کے لیے فلسطینی اتھارٹی نے مغربی کنارے کو مزاحمت کاروں کے لیے جہم زار بنا رکھا ہے۔ متنازعہ صدر کے زیر کمانڈ فورسز مجاہدین کی گرفتاریوں اور ان پر تشدد کو باعث فخر قرار دیتی ہے جو نہایت شرمناک اقدام ہے۔ ڈاکٹر یونس اسطل نے بیت المقدس میں یہودی آباد کاری اور مغربی کنارے میں مزاحمت کاروں کے خلاف جاری فلسطینی اتھارٹی کے آپریشن روکنے کے لیے عالمی برادری سے کردار ادار کرنے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ عالم اسلام کی طرف سے اسرائٓیلی جارحیت کا بروقت نوٹس نہ لیا گیا تو صہیونی قبلہ اول کو ناقابل تلافی حد تک نقصان پہنچا سکتے ہیں۔