اسرائیل کی جانب سے مقبوضہ بیت المقدس میں اسرائیل کے ہاتھوں فلسطینی شہریوں کے مکانات کی مسماری کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔ مقبوضہ بیت المقدس سے مرکز اطلاعات فلسطین کے ذرائع کے مطابق صہیونی بلدیہ آج سے شہر میں موجود ہزاروں مکانات کی مسماری شروع کر رہی ہے، مکانات گرانے کے لیے قدیم شہر کے مرکزی علاقے”سلوان” میں بلڈوزر پہنچا دیے گئے ہیں جبکہ بعض مقامات پر مکانات کی مسماری کا کام شروع کر دیا گیا ہے۔ صہیونی بلدیہ کے تحت مکانات مسماری کی یہ مہم صہیونی حکومت کی منظوری کے بعد شروع کی جا رہی ہے۔
ادھرصہیونی بلدیہ کے ممبراورحکومت میں شامل جماعت “میرٹز””میئرمرگلیٹ” نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ بلدیاتی اورمرکزی حکومت کی جانب سے فلسطینیوں کے غیرقانونی مکانات کی مسماری جاری رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ مکانات مسماری مہم امریکی دباؤ کے تحت پانچ ماہ تک روک دی گئی تھی،جو اب دوبارہ شروع کی جا رہی ہے۔
دوسری جانب بیت المقدس میں اسرائیلی بلدیہ کا کہنا ہے کہ مکانات مسماری کا کام بجٹ کی منظوری تک کے لیے روکا گیا تھا، غیر قانونی مکانات کی مسماری اور نئے مکانات کی تعمیر کے سلسلے میں بجٹ منظور کرا لیا گیا ہے، لہذا اب اس پر تیزی سے کام شروع کیا جائے گا۔
مقبوضہ بیت المقدس میں مکانات مسماری کے خلاف قائم دفاع کمیٹی کے رکن فخری ابو دیاب نے کہا ہےکہ انہیں ملنے والی اطلاعات کےمطابق قابض اسرائیلی انتظامیہ نےبیت المقدس میں سیکڑوں مکانات کی مسماری کا حتمی فیصلہ کر لیا۔
انہوں نے اسرائیلی فیصلے پرتنقید کرتے ہوئے کہا کہ صہیونی حکومت نے بیت المقدس میں فلسطینیوں کےمکانات کی مسماری سے متعلق اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون سمیت دنیا بھر کے مطالبات اور اپیلوں کو دیوار پردے مارا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کو اسرائیل کے ان ظالمانہ ہتھکنڈوں کا سختی سےنوٹس لینا چاہیے