مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن
قابض اسرائیلی آبادکاروں نے مقبوضہ بیت المقدس کے شمال مشرق میں واقع بلہ مخماس میں ایک نئی غیرقانونی بستی قائم کرنا شروع کر دی ہے۔
انسانی حقوق کی تنظیم البیدر نے بتایا کہ گذشتہ روز قابض اسرائیلی آبادکاروں کے گروہ نے مخماس کے مشرق میں فلسطینی شہریوں کی زمینوں پر یہ نئی بستی تعمیر کرنا شروع کی۔
تنظیم نے واضح کیا کہ آبادکاروں نے اس مقام پر متعدد عارضی ڈھانچے کھڑے کیے ہیں جو اس بات کی کھلی علامت ہے کہ وہ اس خطے میں قبضے کے توسیعی منصوبے کو آگے بڑھا رہے ہیں۔ یہ توسیع نہ صرف زرعی زمینوں کو خطرے میں ڈالتی ہے بلکہ مقامی فلسطینی آبادی کے وجود اور بقا پر بھی براہ راست حملہ ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ اس طرح کی کارروائیوں کا تسلسل علاقے میں کشیدگی بڑھاتا ہے۔ اس سے نہ صرف مقامی شہریوں کا امن اور استحکام متاثر ہوتا ہے بلکہ وہ اپنی ہی زمینوں تک پہنچنے میں مشکلات سے دوچار ہو جاتے ہیں۔
تنظیم البیدر نے انسانی حقوق کے اداروں اور عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ اس غیرقانونی بستیاتی پھیلاؤ کا فوری نوٹس لیں اور فلسطینی زمینوں اور مقامی باشندوں کو بڑھتے ہوئے خطرات سے تحفظ فراہم کریں۔
فلسطینی سرکاری ادارہ برائے مزاحمت دیوار و استيطان کے اعداد و شمار کے مطابق غزہ پر مسلط نسل کشی کی جنگ کے دوران سے لے کر 5 اکتوبر سنہ 2025 تک آبادکاروں نے 114 نئی بستیاتی چوکیوں کی تعمیر کی۔
قابض اسرائیل نے سنہ 1967 میں غرب اردن پر قبضے کے بعد سے آج تک سیکڑوں بستیاں قائم کی ہیں جن میں سات لاکھ سے زیادہ آبادکار بستے ہیں۔
اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ قابض اسرائیل کا یہ استيطانی قبضہ سراسر غیرقانونی ہے جو بین الاقوامی قراردادوں کے مطابق دو ریاستی حل کے امکانات کو ختم کرتا ہے۔ اقوام متحدہ دہائیوں سے اس عمل کو روکنے کا مطالبہ کرتی آ رہی ہے مگر قابض ریاست مسلسل ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کر رہی ہے۔