اسرائیل کے زیرانتظام تمام جیلوں میں موجود فلسطینی قیدیوں نے اپنے اوپر ڈھائے جانے والے مظالم اور بنیادی حقوق سے محرومی کے خلاف اگلے ہفتے سے اجتماعی بھوک ہڑتال کا اعلان کیا ہے. فلسطینی قیدیوں کے وکلاء کے مطابق اسرائیلی جیلوں میں موجود ہزاروں قیدیوں نے مشترکہ طور پر فیصلہ کیا ہے کہ وہ اپنے بنیادی حقوق کے حصول اور قیدیوں پر مظالم کے خاتمے کے لیے 25 ستمبر سے غیر معینہ مدت کے لیے بھوک ہڑتال شروع کریں گے. قیدیوں کی جانب سے جاری ایک مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل کا فلسطینی اتھارٹی کے ساتھ مذاکرات میں قیدیوں کو ہرممکن سہولیات کی فراہمی کا دعویٰ قطعاً بے بنیاد اور جھوٹ پر مبنی ہے. قابض دشمن کی جانب سے قیدیوں کو ادنیٰ درجے کے حقوق سے بھی محروم کر دیا گیا ہے. بیان میں کہا گیا کہ حال ہی میں اسرائیل کی ایک بڑی جیل “عوفر” میں قیدیوں کو بیڑیوں میں جکڑنے، ان پر وحشیانہ لاٹھی چارج، تشدد، تفتیشی کتوں کے ذریعے قیدیوں سے تفتیش اور بغیر کسی سبب کے قیدیوں پر زہریلی آنسو گیس کے استعمال نے اسرائیل کے قیدیوں سے رواداری کے تمام دعوٶں کی قلعی کھول دی ہے. اس طرح کے اقدامات قیدیوں سے متعلق عالمی انسانی حقوق اور قوانین کی سنگین خلاف ورزی ہیں. قیدیوں کو اپنے جائز حقوق کے حصول کے لیے احتجاج جاری کرنےکا حق ہے. بیان میں کہا گیا کہ اسرائیلی جیل حکام فوج کی “نخشون” اور “میٹسڈا” جیسی بدنام زمانہ وحشی فوجی یونٹوں کے ذریعے تفیش کراتے ہیں. بغیر کسی سبب کے قیدیوں جو زنجیروں اور بیڑیوں میں جکڑ کر تنگ اور تاریک کوٹھڑیوں میں کئی کئی دن تک قید تنہائی میں ڈال دیا جاتا ہے.طعام کا نظام نہایت ناقص اور جو صحت مند قیدیوں میں بھی بیماریوں کا باعث بنتا ہے. خیال رہے کہ اسرائیلی جیلوں میں اب بھی 9000 سے زائد فلسطینی قید ہیں، ان میں بڑی تعداد ایسے قیدیوں کی بھی ہے جنیہں جیلوں میں بیس سال سے زائد کا عرصہ گذر چکا ہے اور وہ بغیر کسی الزام کے حراست میں رکھے گئے ہیں.