فلسطینی حکومت کے وزیرتعلیم ڈاکٹر محمد عسقول نے کہا ہے کہ غزہ میں اسرائٓیل کی بد ترین دہشت گردی کے باوجود ان کی حکومت نے تعلیم کے میدان میں کئی اہم کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ اسرائیل نے غزہ کی پٹی کی چار برس سے ناکہ بندی ناکہ بندی کر رکھی ہے تاہم غزہ کے شہریوں نے اسرائیلی جارحیت کا پوری قوت کے ساتھ مقابلہ کیا ہے اور یہ ثابت کیا ہے کہ قابض اسرائیلی کسی قسم کے جارحانہ ہتھکنڈوں کے ذریعے فلسطینی عوام کواپنے سامنے گھٹنے ٹیکنے پر مجبور نہیں کر سکتا۔ منگل کے روز مرکز اطلاعات فلسطین سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے ایک سال قبل غزہ پراسرائیل نے جس درندگی کا مظاہرہ کیا، تاریخ میں اس کی مثال نہیں ملتی، انہوں نے کہا کہ فلسطینی عوام کا عزم صرف مزاحمت تک محدود نہیں بلکہ اس سے بھی بلند تر ہے،غزہ کے عوام اسرائیلی جارحیت کا پوری قوت کے ساتھ مقابلہ کررہے ہیں، وہ ایک جانب تعلیم سمیت تمام شعبوں میں حکومت کے ساتھ بھرپور تعاون کر رہے ہیں اور دوسری جانب قابض فوج کی جارحیت کا بھی آہنی عزم کے ساتھ مقابلہ کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیلی حکومت کی جانب غزہ پر مسلط معاشی ناکہ بندی کے باعث ان کی حکومت تعلیم کے منصوبوں کو آگے بڑھانے میں سنگین مشکلات کا سامنا ہے۔ اسرائیل نے جنگ کے دوران بڑی مقدار میں اسکول اور دیگر تعلیمی ادارے تباہ کر دیے ہیں جس سے گذشتہ ایک سال سے بچے عارضی سکولوں اور خیموں میں تعلیم حاصل کرنے پرمجبورہیں، جبکہ معاشی ناکہ بندی کے باعث کاغذ اور قلم تک ختم ہو چکے ہیں، تاہم اس کے باوجود وہ بچوں کو تعلیم کی فراہمی سے پیچھے نہیں ہٹیں گے کیونکہ ہم نے تمام تر مشکلات کے باوجود تعلیم کو عام کرنے کا عزم کر رکھا ہے۔ انہوں نے انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں اور عالم اسلام سے مطالبہ کیا کہ وہ غزہ میں طلبہ کی بہبود اور ان کے مسائل کے حل میں غزہ حکومت کی مدد کریں۔ انہوں نے یورپ کی جانب سے غزہ کے شہریوں کی امداد کے لیے امدادی مہمات کی تعریف کی اور کہا کہ یورپی امدادی کوششیں دنیا کے دیگر ممالک کے لیے ایک بہترین نمونہ ہیں۔