برطانیہ نے اسلامی تحریک مزاحمت “حماس” پر زور دیا ہے کہ وہ اپنے ہاں جنگی قیدی کے طور پر قید کیے گئے اسرائیلی فوجی گیلاد شالیت کو فوری طور پر رہا کرے. 24 سالہ گیلاد شالیت کو سنہ 2006ء میں فلسطینی مزاحمت کاروں نے غزہ میں دراندازی کی ایک کارروائی کے دوران حراست میں لیا تھا. برطانیہ کی جانب سے فلسطینی مزاحمت کاروں کے قبضے میں ایک اسرائیلی فوجی کی رہائی کا مطالبہ کیا گیا ہے جبکہ اسرائیلی جیلوں میں سات ہزار سے زائد قیدیوں کو سرے سے نظرانداز کیا گیا ہے. ان فلسطینی اسیروں میں سے کئی ایسے بھی ہیں جو ایک چوتھائی صدی صہیونی جیلوں میں گذار چکے ہیں. ہفتے کے روز لندن میں برطانوی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ انہیں گیلاد شالیت کے خاندان کی طرف سے اس کی رہائی کے بارے میں کئی یادداشتیں ملی ہیں. اس سلسلے میں حکومت برطانیہ گیلاد شالیت کی گرفتاری اور قید کو بلا جواز سمجھتی ہے اور اس کی غیر مشروط اور فوری رہائی کا مطالبہ کرتی ہے. دوسری جانب اسلامی تحریک مزاحمت “حماس”نے واضح کیا ہے کہ گیلاد شالیت کو غیر مشروط طور پر رہا نہیں کیا جا سکتا. اس کی رہائی اسرائیل کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کی ڈیل کی صورت میں ہو گی. اسرائیل حماس کی فہرست کے مطابق فلسطینی قیدیوں کو رہا کرے تو گیلاد کو بھی رہا کیا جا سکتا ہے.