برطانوی سیکیورٹی اداروں نے ہر سال سیکڑوں کی تعداد میں شہریوں کے گم ہونے والے پاسپورٹس پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ یہ پاسپورٹس صہیونی انٹیلی جنس ایجنسی ”موساد” کے ایجنٹوں نے دبئی میں حماس کے راہنما محمود المبحوح کی ٹارگٹ کلنگ میں استعمال کیے جانے کا خدشہ موجود ہے۔
برطانوی اخبار” ڈیلی ایکسپریس” نے اپنی ایک تازہ رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ برطانوی شہریوں کے سالانہ سیکڑوں کی تعداد میں پاسپورٹ گم یا چوری ہوتے ہیں، جو کسی بھی تخریب کار تنظیم کے غلط استعمال میں آ سکتے ہیں، رپورٹ کے مطابق گو کہ گم ہونے والے پاسپورٹ کی تلاش اور ان کے مالکان تک پہنچانے کا طریقہ کار بھی موجود ہے، تاہم وہ بھی غیر مصدقہ ہے۔ سیکیورٹی حکام کو ملنے والے پاسپورٹس ان کے حاملین کو شاہ ڈاک کے بجائے عام ڈاک کے ذریعے بھیجے جاتے ہیں، جس سے ان کے گم ہونے کے امکانات مزید بڑھ جاتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق سیکیورٹی اداروں نے رواں سال جنوری میں متحدہ عرب امارات کے شہر دبئی میں موساد کے ہاتھوں حماس کے راہنما اور تنظیم کے سابق کمانڈر محمود المبحوح کے قاتلوں کے برطانوی پاسپورٹس کے استعمال کے انکشاف کے بعد اس امر کی چھان بین کی کہ آیا گذشتہ پانچ برس میں کتنے پاسپورٹ گم یا چوری ہوئے۔
سیکیورٹی اداروں کے مطابق گذشتہ پانچ سال میں برطانوی شہریوں کے 3500 پاسپورٹس گم یا چوری ہوئے، جن کا تاحال کوئی سراغ نہیں لگایا جا سکا، جس کے بعد یہ امکان زور پکڑ گیا ہے کہ گم ہونے والے پاسپورٹس دنیا میں دہشت گردی یا جرائم میں استعمال کیے جا سکتے ہیں۔
رپورٹ میں برطانوی وزیر برائے ”مائیگریشن” ڈیمین گرین کے حوالے سے کہا ہے کہ بڑی تعداد میں پاسپورٹس کے گم ہونے کے بعد حکومت میں شدید بے چینی پائی جا رہی ہے، خاص طور پر اس کا اثرغیر ملکی افراد کو شہریت دینے کے معاملے پر پڑ رہا ہے۔
رپورٹ کے مطابق 2009 ء کے پہلے آٹھ ماہ کے دوران برطانوی شہریوں کے 300 پاسپورٹ گم یا چوری ہوئے جبکہ 2008ء میں اسی عرصے کے دوران 654 پاسپورٹ گم ہوئے تھے، جن میں سے بہت کم کا سراغ لگایا جا سکا ہے۔
واضح رہے کہ برطانیہ نے اسرائیل کی جانب سے اس کے جعلی پاسپورٹس کے استعمال کے انکشاف کے بعد لندن میں تعینات صہیونی سفیر کو ملک بدر کر دیا تھا۔ برطانوی حکام موساد کی جانب سے جعلی پاسپورٹس کا استعمال کرتے ہوئے دبئی میں حماس کے راہنما محمود المبحوح کی ٹارگٹ کلنگ کی تحقیقات جاری رکھے ہوئے ہیں۔