برطانوی دارالعوام کے رکن لارڈ نذیر احمد نے برطانوی حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کی جانب سے بیت المقدس کے فلسطینی اراکین مجلس قانون ساز کی شہر بدری کے ظالمانہ فیصلے پر عمل درآمد رکوانے کے لیے اسرائیل پر دباؤ ڈالے۔ برطانوی وزیر خارجہ ولیم ھیگ کے نام اپنے ایک خط میں لارڈ نذیر احمد کا کہنا ہے کہ بیت المقدس سے تعلق رکھنے والے منتخب فلسطینی اراکین قانون ساز کونسل کی شہر بدری ایک ظالمانہ اور غیر قانونی اقدام ہے، جس پر عمل درآمد رکوانا یورپ اور برطانیہ سمیت تمام جمہوری ممالک کی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسرئیلی جیلوں میں زیر حراست اراکین قانون ساز کونسل کی رہائی کے لیے سرگرم عالمی مہم اسرائیلی وزیر داخلہ رون بار اون کی طرف سے القدس کے شہریوں کے مجلس قانون ساز سے استعفیٰ لینے اور انہیں شہر سے بے دخل کرنے کے خلاف سرگرم ہے۔ برطانوی حکومت کو عالمی مہم میں اس کا ساتھ دینا چاہیے۔ لارڈ نذیر احمد نے مزید کہا کہ جنیوا کنونشن کے معاہدہ نمبر چار میں دنیا کے کسی بھی ملک کی اراکین قانون ساز کونسل کو ہر قسم کا تحفظ حاصل ہے۔ اس کے باوجود القدس کے اراکین قانون ساز کونسل کی شہر بدری جنیوا معاہدے کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے برطانیہ، یورپی یونین، امریکا، یورپ، اقوام متحدہ اور روس پر مشتمل چار رکنی بین الاقوامی کمیٹی سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ القدس کے مجلس قانون ساز کے اراکین کی شہر بدری کے صہیونی فیصلے کو رکوانے کے لیے فوری اقدامات کریں۔ لارڈ نذیر احمد نے یہ خط فلسطینی اراکین قانون ساز کونسل کی رہائی کے لیے سرگرم عالمی مہم کی جانب سے بھیجے گئے ایک خط کے بعد لکھا ہے۔ عالمی مہم کی جانب سے دنیا بھر کی عالمی شخصیات، عالمی پارلیمان اور انسانی حقوق کی تنظیموں کو مراسلے ارسال کیے گئے ہیں جن میں دنیا بھر کو فلسطینی مجلس قانون ساز کے اراکین کی القدس بدری کے خلاف اپنا کردار ادا کرنے کی اپیل کی گئی ہے