برطانیہ میں انسانی حقوق کی ایک تنظیم نے فلسطین میں صدر محمود عباس کی سیکیورٹی فورسز کے ہاتھوں قیدیوں پر وحشیانہ تشدد کرنے پرعباس ملیشیا کے سینئر عہدیداروں اور محمود عباس کے خلاف مقدمات کے قیام کا اعلان کیا ہے. انسانی حقوق گروپ نے یورپی ممالک اور عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ عباس ملیشیا کی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر اس کی مالی معاونت بند کر دے. مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق برطانیہ میں قائم تنظیم کے چیئرمین محمد جمیل نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ان کے پاس ایسے ٹھوس شواہد موجود ہیں جن میں فلسطینی اتھارٹی کے سیاسی قیدیوں پر وحشیانہ تشدد کی تفصیلات موجود ہیں. تنظیم یہ سمجھتی ہے کہ عباس ملیشیا کی تمام جیلوں میں زیرحراست افراد کے ساتھ نہایت سفاکانہ سلوک کیا جا رہا ہے اور قیدیوں کے لیے عالمی انسانی حقوق کے تمام قواعد وضوابط کی دھجیاں بکھیر کر رکھ دی گئی ہیں. محمد جمیل کا کہنا تھا کہ وہ برطانیہ میں انسانی حقوق کی عدالتوں کے وکلاء اور دیگر انسانی حقوق گروپوں سے صلاح مشورہ کر رہے ہیں کہ آیا عباس ملیشیا اور صدر عباس کے خلاف مقدمات کا اندراج کن کن ممالک کی عدالتوں میں کیا جائے. ایک سوال کے جواب میں انسانی حقوق تنظیم کے رہ نما نے کہا کہ ان کے پاس بے شمار ٹھوس شواہد موجود ہیں جن کی بنیاد پر وہ اپنے مقدمے کو مضبوط کرنا چاہتے ہیں. مقدمات کو مزید مضبوط بنانے کے لیے فلسطینی اتھارٹی کی جیلوں سے رہا ہونے والے افراد کے بیانات بھی قلم بند کرائے جائیں گے، کیونکہ رہائی پانے والے فلسطینی عباس ملیشیا کی جیلوں میں جاری دہشت گردی کے عینی شاہد ہیں. محمد جمیل نے انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں سے مطالبہ کیا کہ وہ ان کےساتھ عباس ملیشیا کےخلاف قانونی کارروائی کے قیام میں مدد کریں. عالمی برداری اور یورپی ممالک سے انہوں نے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ عباس ملیشیا کی مالی امداد فوری بند کرے کیونکہ عالمی امداد پر پلنے والی عباس ملیشیا بین الاقوامی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا ارتکاب کر رہی ہے.