برطانیہ میں انسانی حقوق کے لیے سرگرم ایک عرب تنظیم نے یورپی یونین کے خارجہ کمیشن کی سربراہ کیتھرین اشٹون کو ایک خط لکھا ہے جس میں انہیں مغربی کنارے میں فلسطینی صدر محمود عباس کے زیرانتظام جیلوں میں قیدیوں پر ہونے والے تشدد سے آگاہ کیا گیا ہے. مراسلے میں بتایا گیا ہے کہ عباس ملیشیا کے اہلکار مخالف جماعتوں کے قیدیوں پر بہیمانہ تشدد کر رہے ہیں جس سے قیدیوں سے متعلق فلسطین میں انسانی صورت حال نہایت تشویشناک ہو چکی ہے. عرب تنظیم کے مطابق حالیہ کچھ ہفتوں کے دوران محمود عباس کی سیکیورٹی فورسز نے مختلف سیاسی جماعتوں بالخصوص اسلامی تحریک مزاحمت حماس، جہاد اسلامی اور حزب التحریر کے درجنوں حامیوں کو گرفتار کر کے جیلوں میں ڈالا ہے. حالیہ دنوں میں ہونے والے گرفتاریاں غیر معمولی ہیں اور زیرحراست افراد پر تشدد بھی بڑھا دیا گیا ہے. مراسلے میں کہا گیا ہے کہ عباس ملیشیا مخالف جماعتوں کےحامیوں کی گرفتاریوں کے دوران بھی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی مرتکب ہو رہی ہے. سیاسی مخالفین خاندانوں کی خواتین اور بچوں پر گھروں میں گھس کر تشدد اور ان کے ساتھ بد تمیزی کا مظاہرہ کیا جاتا ہے. عرب تنظیم کے مطابق مغربی کنارے میں سلام فیاض اور محمود عباس کی حکومت نے کئی مرتبہ انسانی حقوق کے اداروں کو یقین دہانی کرائی تھی کہ وہ جیلوں میں تشدد کا سلسلہ بند کرائیں گے، محمود عباس کے زیرانتظام کئی عدالتوں کی جانب سے بھی قیدیوں پر تشدد ترک کرنے اور انہیں رہا کرنے کے احکامات دیے گئے ہیں تاہم عباس ملیشیا ان پرعمل درآمد نہیں کر پا رہی. ادھر دوسری جانب عرب نشریاتی ادارے”الجزیرہ” کی ویب سائٹ پرعرب تنظیم کے مراسلے کے اقتباسات میں لکھا ہے کہ عباس ملیشیا کے ہاں زیرحراست سیاسی کارکنوں کے خاندانوں کے مالی حالات نہایت خراب ہیں. کئی خاندانوں میں واحد کفیل کو بھی گرفتار کر کے جیل میں ڈالا گیا ہے جس کے باعث اس کے خاندان کے دیگر افراد، اس کے بیوی بچے، بوڑھے والدین اور دیگر افراد نہایت کسمپرسی کی زندگی بسر کر رہے ہیں عرب تنظیم نے یورپی یونین سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنا اثر و رسوخ استعمال کرتے ہوئے محمود عباس کی جیلوں میں قید تمام بے گناہ افراد کی رہائی کے لیے کوششیں تیز کرے اور اس امر کی تحقیقات کرائے کہ آیا محمود عباس کی جیلوں میں سیاسی مخالفین پر وحشیانہ تشدد کیوں کیا جا رہا ہے.