اسلامی تحریک مزاحمت ۔ حماس نے براہ راست مذاکرات کو اسرائیل کے جرائم کی پردہ پوشی اور اسے فلسطینی قوم کے حق میں مزید گھناؤنے جرائم کا ارتکاب کرنے پر ابھارنے کا ذریعہ قرار دیا ہے۔ حماس کے ترجمان نے ڈاکٹر سامی ابوزھری نے ذرائع ابلاغ کو دیے گئے اپنے بیان میں کہا کہ صہیونی ریاست کے ساتھ براہ راست مذاکرات کی وجہ سے فلسطینیوں کے حقوق اور مسئلہ فلسطین پر انتہائی تباہ کن اثرات مرتب ہونگے۔ اس کی وجہ سے اسرائیل کو عالمی محاسبے سے بچنے کا موقع مل جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ’’فتح‘‘ نے یہ راستہ اس لیے اختیار کیا ہے کیونکہ پچھلے تمام عرصے میں وہ مذاکرات کے آغاز کے جواز پیدا کرنے کی کوشش میں مصروف تھی۔ فتح کی جانب سے مذاکرات کی شرائط کو اچھا کرنے کا دعوی باطل ہے۔ ’’گروپ چار‘‘ کی جانب سے براہ راست مذاکرات کی حمایت میں آنے والے متوقع بیان پر ابو زھری نے کہا کہ ’’یہ بیان فتح حکومت کے لیے براہ راست مذاکرات کی طرف جانے کے لیے ایک عالمی پردہ ہو گا جس کا مقصد فتح کو عرب اور اسلامی رائے عامہ کی مخالفت سے پہنچنے والے نقصان سے بچانا ہے‘‘ صہیونی ریڈیو کے مطابق پیر کے روز اسرائیل اور فلسطین کے مابین براہ راست مذاکرات کے متعلق ’’گروپ چار‘‘ کا بیان متوقع ہے جس میں اسرائیل اور فلسطین کے موقف کے مابین توازن کی بات کی جائے گی اور فلسطینی غیر آئینی حکومت کی جانب سے مذاکرات کے آغاز سے قبل کسی قسم کی سابقہ شراُئط کو ختم کرنے کا کہا جائے گا۔ ابوزھری نے کہا کہ ’’گروپ چار‘‘ کے کسی بیان سے کوئی چیز آگے یا پیچھے نہیں ہوگی کیونکہ اسرائیل کسی عالمی قانون کو نہیں مانتا۔ اس موقع پر حماس کے ترجمان نے فتح کی جانب سے مذاکرات کی تعریف کی شدید مذمت کی اور اسلامی مقدس مقامات کے خلاف اسرائیلی جارحانہ کارروائیوں، انہیں یہودی رنگ میں رنگنے کی کوششوں اور فلسطینیوں کے گھروں کے انہدام کے ساتھ ساتھ مسئلہ فلسطین کے حل کے سراب کے پیچھے بھاگنے کو مسترد کر دیا۔ واضح رہے کہ صہیونی سیاسی ذرائع نے آنے والے چند دنوں میں اسرائیل اور عباس حکومت کے مابین مسئلہ فلسطین کے تصفیے پر بات چیت کے دوبارہ آغاز کا عندیہ دے رکھا ہے۔