یورپی مہم برائے اختتام حصارغزہ نے متنازعہ فلسطینی صدر محمود عباس اور دیگر فتح حکام سے غزہ میں بد تر ہوتے بجلی کے بحران کی ذمہ داری قبول کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
یورپی تنظیم نے بحران کی اصل وجہ فتح انتظامیہ کی جانب سے پاور پلانٹس کے ایندھن کی خریداری کے لیے رقم کی فراہمی میں کمی قرار دی ہے۔ یورپی تنظیم کے رکن انور غربی نے ہفتہ کے روز اپنے بیان میں فلسطینی انتظامیہ کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنی ذمہ داریوں سے فرار اختیار کرنے کے لیے غلط توجیہات پیش کرنے سے باز رہے اور غزہ کی پٹی کے لیے مختص فنڈز اور یورپی یونین کی جانب سے بجلی کی پیداوار، خرچ ہونے والے ایندھن کی خریداری کے لیے دی جانے والی رقم کو درست مصرف میں استعمال کرے۔
انہوں نے یورپی یونین میں شامل اکثر ممالک کے وزرائے خارجہ نے یورپی مہم برائے اختتام حصارغزہ کو اپنے ارسال کردہ بیانات کے ذریعے بتایا ہے کہ یورپی یونین کی جانب سے فلسطینی انتظامیہ کوتمام فنڈز فراہم کردیے گئے ہیں اب پاور اسٹیشنز کو ادائیگیاں فلسطینی انتظامیہ نے کرنا ہے کیونکہ وہ واضح طور پر اقرار کرچکی ہے کہ بجلی کی پیداوارمیں استعمال ہونے والے ایندھن کی قیمت کی ادائیگی اس کے ذمہ ہے۔
انہوں نے کہا یورپی یونین میں شامل اکثر ممالک کے وزرائے خارجہ نے ہماری تنظیم کو پیغام بھیجے ہیں کہ ان کی جانب سے رقوم فلسطینی حکومت کو پہنچا دی گئی ہیں۔ اور عباس کی حکومت نے یہ واضح کیا ہے کہ وہ بجلی کی پیدائش کے لیے فیول کی فراہمی کی اپنی ذمہ داری پوری کرے گی۔ غربی نے پندرہ لاکھ فلسطینیوں کی انسانی ضروریات کے لیے مختص رقم کو سیاسی معاملات میں خرچ کرنے کی شدید مذمت کی۔
انہوں نے کہا کہ فلسطینی انتظامیہ کی اس مذموم حرکت سے لاکھوں انسانی زندگیاں داؤ پرلگ چکی ہیں ایسے میں کبھی بھی کوئی بڑا انسانی سانحہ رونما ہوسکتا ہے۔ یورپی تنظیم کے رکن نے خبردار کیا کہ یورپی یونین نے غزہ کے مرکزی پاور پلانٹ کے لیے درکار ایندھن کے لیے مختص فنڈز بند کیے اور نہ ہی ان میں کوئی کمی کی ہے۔ انہوں نے واضح کیا یورپی یونین نے فلسطینیوں کو انسانی خدمات کی فراہمی میں مدد کے لیے مختص فنڈز کو منظم انداز میں فلسطینی انتظامیہ کے سپرد کردیا ہے۔ تاہم گزشتہ برس نومبر میں فلسطینی انتظامیہ نے یورپی یونین سے درخواست کی تھی کہ یہ فنڈز اتھارٹی کے سنگل ٹریژری اکانٹ میں جمع کروائے جائیں اور فنڈز کی مدات کا تعین فلسطینی انتظامیہ پر چھوڑ دیا جائے تاکہ وہ اس رقم کو اپنی ترجیحات سے مطابق خرچ کر سکے۔
غربی نے کہا کہ اب اہم سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ایسے کونسے امور ہیں جو فلسطینی انتظامیہ کی ترجیحات کی فہرست میں ہسپتالوں، بنیادی ضروریات زندگی کے اداروں اور فلسطینی شہریوں کو بجلی فراہم کرنے سے سے بھی قبل آتے ہیں۔ غربی نے کہا کہ قابض اسرائیل یہ اعلان کرچکا ہے کہ غزہ کے مرکزی پاور پلانٹ کی بندش کی اصل وجہ فلسطینی انتظامیہ ہے۔ اسی طرح اسرائیلی فوج کا یہ بیان بھی میڈیا کی زینت بن چکا ہے کہ پاور پلانٹ کی بندش فلسطینیوں کے اندرونی اختلافات اور رام اللہ میں موجود فلسطینی انتظامیہ کی جانب سے ایندھن کی قیمت کی ادائیگی نہ کرنا ہے۔
دریں اثنا غربی نے عالمی برادری اور خاص طور پر یورپی یونین سے غزہ کی پٹی کا محاصرہ ختم کرانے میں کردار ادا کرنے کی اپیل کی۔ انہوں نے کہا کہ غزہ کے پندرہ لاکھ فلسطینیوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کے تناظر میں کم ازکم انسانی ضروریات کی فراہمی ان کا بنیادی حق ہے