مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن
عالمی ادارہ صحت نے اعلان کیا ہے کہ غزہ سے طبی انخلا کے انتظار میں جولائی 2024ء سے اب تک ایک ہزار سے زائد فلسطینی مریض شہید ہو چکے ہیں، یہ المناک صورتحال قابض اسرائیل کی جانب سے بیرونِ غزہ علاج کے لیے نکلنے پر عائد پابندیوں کے تسلسل کا نتیجہ ہے۔
عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس ادھانوم گیبریئسس نے بتایا کہ جولائی 2024ء سے نومبر 2025ء کے درمیان 1092 فلسطینی مریض اس دوران وفات پا گئے جب وہ طبی انخلا کے منتظر تھے۔ انہوں نے واضح کیا کہ یہ تعداد غالباً اصل تعداد سے کہیں کم ہے۔
ٹیڈروس ادھانوم گیبریئسس نے مزید کہا کہ عالمی ادارہ صحت اور اس کے شراکت داروں نے اکتوبر 2023ء سے اب تک غزہ سے 10 ہزار 600 سے زائد ایسے مریضوں کا طبی انخلا ممکن بنایا جو سنگین بیماریوں اور پیچیدہ طبی حالات کا شکار تھے۔ ان میں 5600 سے زائد بچے شامل ہیں جنہیں انتہائی نگہداشت اور خصوصی طبی سہولیات کی اشد ضرورت تھی۔
انہوں نے دنیا کے مزید ممالک سے اپیل کی کہ وہ غزہ کے مریضوں کو اپنے ہاں علاج کے لیے قبول کرنے میں پیش قدمی کریں اور مغربی کنارے کی جانب طبی انخلا کے عمل کو فوری طور پر بحال کیا جائے، جس میں القدس گورنری کا علاقہ بھی شامل ہے۔
عالمی ادارہ صحت کے سربراہ نے زور دے کر کہا کہ متعدد فلسطینی مریضوں کی زندگیاں براہ راست ان طبی انخلا کے عمل کی بحالی سے وابستہ ہیں، مگر قابض اسرائیل کی رکاوٹیں اور تاخیری حربے اس انسانی المیے کو مزید گہرا کر رہے ہیں۔
