اسلام آباد(فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات ) پاکستان کے ادارے ایف بی آر نے پاکستان میں موجود فلسطینی سفیر کو نوٹس بھیج دیا۔ روزنامہ قدس نیوز ایجنسی پاکستان کی اطلاعات کے مطابق ایف بی آر نے فلسطینی سفیر احمد رباعی کو ایک نوٹس جاری کیا اور ساتھ ساتھ سفارتخانہ کی دو گاڑیاں بھی ضبط کر لی۔
واضح رہے کہ فلسطینی سفیر پاکستان کے ایک دوست ملک کی حیثیت سے پاکستان میں موجود ہیں تاہم ایف بی آر کو کسی بھی قانون کے تحت یہ اجازت حاصل نہیں ہے کہ کسی ملک کے سفیر کو براہ راست مراسلہ جاری کرے تاہم حالیہ دنوں میں مظلوم فلسطینیوں کے پاکستان میں نمائندہ سفیر کو براہ راست نوٹس بھیج کر توہین کی گئی اور ساتھ ساتھ سفارتخانہ کی گاڑیاں ضبط کر لی گئی۔
فلسطین کے سفیر احمدرباعی کے ساتھ پاکستان کے سرکاری ادارے کے اس توہین آمز رویہ کے بعد سینیٹ میں خارجہ امور کے چیئر مین سینیٹر مشاہد حسین سید نے شدید احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ ایف بی آر نے تمام بین الاقوامی اور ملک کے سفارتی قوانین و آداب کی خلاف ورزی کی ہے اور ایک ایسے ملک کے سفیر کو نوٹس بھیج کر توہین کی ہے جو پہلے ہی غاصب صہیونی ریاست اسرائیل کے مظالم میں جکڑا ہو اہے۔
ان کاکہنا تھا کہ اگر ایف بی آر کو کوئی شکایت تھی تو ایف بی آر وزارت خارجہ کے ذریعہ معاملہ کو حل کرتی لیکن ایف بی ٓر نے محترم سفیر کو سمن کیا کہ وہ ایف بی آر کے سامنے پیش ہوں یہ ویانا کنونشن اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔
مشاہد حسین سید کاکہنا تھا کہ میں وفاقی وزیر علی محمد خان کے اس موقف کی حمایت کرتا ہوں کہ جس میں انہوں نے اسرائیل کی غاصب ریاست کو تسلیم نہ کرنے کا اعلان کیالیکن دوسری طرف فلسطینی سفیر کے ساتھ جوحادثہ رونما ہوا ہے یہ بہت بڑی زیادتی ہے۔
مشاہد حسین سید نے کہا کہ فلسطین کے حوالے سے ہمارا موقف پہلے دن سے واضح ہے قائد اعظم محمد علی جناح نے بھرپور موقف اپنا یا تھا ۔ ذوالفقار علی بھٹو، میاں محمد نواز شریف اور شہید محترمہ بے نظیر بھٹو نے بھی فلسطین سے متعلق مضبوط موقف اپنا یا تھا ۔ فلسطین سے متعلق پاکستان کے موقف کی خلاف ورزی ہوئی ہے لہذا اس معاملہ کی انکوائری کی جائے ۔
انہوں نے حکومت سے سوال کرتے ہوئے کہا کہ وزارت خارجہ نے اس معاملہ پر ایکشن کیوں نہیں لیا;238;کیا اس کو حکومت کی نالائقی اور بد نیتی سمجھا جائے ;238;ایف بی آر نے اب معافی مانگی ہے لیکن یہ قابل قبول نہیں ہے ۔
مشاہد حسین سید کاکہنا تھا کہ ایسے حالات میں کہ جب اسرائیل کو تسلیم کرنے کی بات ہو رہی ہے جو کہ خد اکا شکر ہے کہ ہم سب مسترد کر چکے ہیں ۔ ان کاکہنا تھا کہ پاکستان کے لئے اسرائیل کو تسلیم کرنے کا مطلب ہے کہ مودی کا کشمیر پر تسلط تسلیم کر لینا ۔ اگر پاکستان نے اسرائیل کو تسلیم کر لیا تو اس کا مطلب ہے کہ کشمیر پر قابض مودی کو تسلیم کر لیا ۔ مودی اور نیتن یاہو جرائم میں شراکت دار ہیں ۔ جو ظلم فلسطین میں ہو رہا ہے وہی ظلم کشمیر میں ہو رہا ہے ۔ تاریخ میں کبھی ایسا نہیں ہوا کہ فلسطینی سفارت کار کو ٹارگٹ کیا جائے وہ بھی فلسطین کے سفیر کو کہ جو مظلوم فلسطینی قوم کی نمائندگی کرر ہے ہیں ۔