مغربی کنارے کے ضلع نابلس کی یہودی بستی ایتمار میں ایک یہودی خاندان کے قتل کے بعد اسرائیلی فوج نے چوتھے روز بھی قریبی گاؤں عورتا کا گھیراؤ جاری رکھتے ہوئے کسی کو گاؤں میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی۔ گاؤں کے باسیوں نے بتایا کہ واقعے کو چار روز گزر جانے کے باوجود اسرائیلی فوج نے گاؤں کا گھیراؤ کر رکھا ہے اور گھر گھر تلاشی کا عمل اب بھی جاری ہے۔ فوج نے تجاری مراکز اور اداروں کے دفاتر پر حملے شروع کر رکھے ہیں۔ قتل کی کارروائیوں میں کسی ایشیائی باشندے کے ملوث ہونے کی اطلاعات کے باوجود انتہاء پسند یہودیوں نے فلسطینیوں پر حملے جاری ہیں۔ گاؤں کے باسیوں نے بتایا کہ واقعے کو چار روز گزر جانے کے باوجود اسرائیلی فوج نے گاؤں کا گھیراؤ کر رکھا ہے اور گھر گھر تلاشی کا عمل اب بھی جاری ہے۔ فوج نے تجاری مراکز اور اداروں کے دفاتر پر حملے شروع کر رکھے ہیں۔ قتل کی کارروائیوں میں کسی ایشیائی باشندے کے ملوث ہونے کی اطلاعات کے باوجود انتہاء پسند یہودیوں نے فلسطینیوں پر حملے جاری ہیں۔ اسرائیلی فوج نے گھروں کی تلاشی کے باوجود قتل کی واردات کا سراغ نہ ملنے پر اسپیکر پر اعلان کرکے گاؤں کے تمام باسیوں کو اسکول میں جمع ہونے کے احکامات صادر کیے تاکہ ان کے شناختی کارڈ اور دیگر علامات کو قتل کی واردات سے ملنے والی نشانیوں سے ملایا جا سکے۔ گاؤں میں نافذ کرفیو کے طویل سے طویل تر ہونے کی وجہ سے گاؤں میں خوراک اور پانی کا شدید بحران پیدا ہوگیا ہے۔ متعدد مریض گاؤں کے باہر ہسپتال جانے سے محروم ہیں تو شیر خوار بچے دودھ سے محروم۔ خیال رہے کہ بعض میڈیکل تنظیموں کی جانب سے گاؤں کا دورے کی کوشش کی گئی تو انہیں بھی گاؤں داخل نہ ہونے دیا گیا۔ اسرائیلی فوج نے نابلس کے دیگر علاقوں میں بھی جگہ جگہ چیک پوسٹیں قائم کرکے شہریوں کی اسکریننگ شروع کر دی ہے۔ یہودی بستی ’’شافی شمرون‘‘ کے قریب ہی ایک فلائنگ چیک پوسٹ پر فلسطینیوں کی گاڑیوں کو روک کر ان کی تلاشی لی جا رہی ہے۔ ادھر اسرائیلی ذرائع ابلاغ میں فلسطینیوں کے خلاف مہم شروع کردی گئی ہے جس کے بعد پورے مغربی کنارے میں انتہاء پسند یہودیوں نے فلسطینیوں کے خلاف حملے شروع کر رکھے ہیں، بالخصوص نابلس میں چوتھے روز بھی متعدد فلسطینی انتہاء پسندوں کے حملوں کا شکار ہوکر زخمی ہو گئے ہیں۔