عالمی ایلڈرگروپ کے نمائندہ وفد نے سابق امریکی صدر جمی کارٹر کے ہمراہ مقبوضہ بیت المقدس میں مسلسل یہودی آباد کاروں اور صہیونی فوج کے مظالم کا شکار “سلوان” کے شہریوں سے ملاقات کی ہے. عالمی ادارے کے وفد نے اہالیان سلوان سے وعدہ کیا ہے کہ وہ ان کے مسائل اور حقوق کو پوری دنیا میں اٹھائیں گے.ایلڈر گروپ کے وفد نے سلوان کے دورے کے دوران صہیونی حکام کی جانب سے فلسطینیوں کے مسمار کردہ بعض مکانات کا بھی جائزہ لیا. اس موقع پر فلسطینی شہریوں نے اسرائیل کی طرف سے سلوان اور” بستان “میں مزید 88 مکانات کی مسماری کے بارے میں دیے گئے نوٹسسز سے بھی ایلڈرگروپ کوآگاہ کیا. اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے بین الاقوامی ایلڈر گروپ کے رکن اور سابق امریکی صدرجمی کارٹر نے کہا کہ انہیں سلوان اور بستان میں یہودی آباد کاروں اور اسرائیلی حکومت کی طرف سے فلسطینیوں کے مکانات کی مسماری کی خبریں ملتی رہی ہیں جس پر انہیں گہرا افسوس ہے. انہوں نے کہا کہ فلسطینیوں کے مکانات کی مسماری ایک ظالمانہ اقدام ہے ، اس کی کسی صورت میں حمایت نہیں کی جا سکتی.انہوں نے مزید کہا کہ ایلڈر گروپ کوئی سیاسی ادارہ نہیں بلکہ یہ صرف انسانی ہمدردی کی بنیاد پر شہریوں کے مسائل کو اجاگر کر کے ان کی حل کے لیے جدوجہد کرتا ہے. اس دوران وفد میں شامل اقوام متحدہ میں انسانی حقوق کے سابق مندوب ماری روبنسن نے بھی اسرائیل کی طرف سے بیت المقدس میں فلسطینیوں کے مکانات کی مسماری کی شدید مذمت کی .انہوں نے کہا کہ کسی قوم کے باشندوں کو وہاں سے جبراً نکال باہر کرنا ریاستی اور حکومتی مظالم کی ایک بدترین شکل ہے. ہم اس کی مذمت کرتے ہیں اور ہمارا اسرائیل سےمطالبہ ہے کہ وہ فلسطینیوں کو ان کے بنیادی حقوق کی فراہمی کے ساتھ ساتھ ان کے مکانات کی مسماری کا سلسلہ بند کرے.