اقوام متحدہ میں جنرل اسمبلی کے چیئرمین ڈاکٹر علی عبدالسلام التریکی نے کہا ہے سیاسی معاملات کی حساسیت کےباوجود دنیا کو یہ واضح کرنا ہو گا کہ ان کے نزدیک انسانی حقوق کی کیا اہمیت، کیا وہ انسانی حقوق کا احترام کرتے ہیں یا نہیں۔ جنیوا میں جنرل اسمبلی کے ایک حالیہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عالمی برادری کو انسانی حقوق کے معاملات کو اولین ترجیح دے کر ان کے حل کے اقدامات کے لیے اقوام متحدہ کی مدد کرنا چاہیے، انہوں نے کہا کہ انسانی حقوق کے معاملے میں مختلف ممالک کے الگ الگ موقف درست نہیں، اس سلسلے میں دنیا کو عالمی ادارے کے چارٹر کے تحت متعین کردہ انسانی حقوق کی پیروی کرنا ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے زیرانتظام غزہ میں اسرائیل کے جنگی جرائم سے متعلق تیار کردہ گولڈ سٹون رپورٹ اس امر کی توثیق کرتی ہے کہ غزہ میں جنگ کے دوران انسانی حقوق اور عالمی قوانین کی سنگین خلاف ورزیوں کا ارتکاب کیا گیا۔ رپورٹ کے تیار کندگان نے اس رپورٹ کے مندرجات میں سفارش کی ہے کہ انسانی حقوق کی پامالی کا شکار ہونے والوں کو انصاف فراہم کیا جائے اور اس کے مرتکب افراد کو وہ جو اور جہاں بھی ہوں ان کے خلاف عالمی قوانین کے تحت کارروائی کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی ذمہ داری ہے کہ وہ مقرر کردہ انسانی حقوق کےچارٹر کے مطابق دنیا میں بسنے والے ہر شہری کو بلا امتیاز انصاف فراہم کر سکے اور حقوق کی پامالی کے مرتکب افراد کوسزا دلوا سکے۔ اجلاس کے موقع پر تمام اراکین جنرل کونسل اس وقت حیران رہ گئے جب جنرل اسمبلی میں فلسطینی اتھارٹی کے مستقل مندوب ریاض منصور نے کہا کہ غزہ پر اسرائیلی حملے کے دوران فلسطینیوں کی جانب سے بھی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے امکانات کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔