مغربی کنارے میں زبردستی بسائے گئے یہودی آباد کاروں نے نابلس کے قریب واقع ایک قصبے میں ایک مسجد میں آگ لگا دی ہے جس سے مسجد کا بیشتر حصہ شہید ہو گیا ہے۔
یہ اندوہناک واقعہ نابلس سے دس کلومیٹر جنوب میں واقع قصبے لبن الشرقیہ میں منگل کوعلی الصباح پیش آیا ہے۔ قصبے کے مئیر جمال درغمہ کا کہنا ہے کہ حملے میں مسجد کا بیشتر حصہ شہید ہو گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ”مسجد کو یہودی آبادکاروں نے آگ لگائی ہے اور عینی شاہدین نے صبح تین بجے کے قریب ان کی کاروں کی آواز سنی اور انہیں کھڑکیوں سے کتب نکال کر انہیں نذرآتش کرتے ہوئے دیکھا ہے”۔
یہ قصبہ تین یہودی بستیوں ایلی، معالیح لیوونا اور شلوح کے قریب واقع ہے۔ اسرائیلی ریڈیو کا کہنا ہے کہ سول انتظامیہ اور مغربی کنارے پرقابض صہیونی فوج نے مسجد کو نذر آتش کرنے کے واقعے کی تحقیقات شروع کر دی ہے۔
اسرائیلی فوج نے فوری طور پر آگ لگنے کی وجہ کے بارے میں کوئی بیان جاری نہیں کیا۔ قصبے میں اسرائیلی فوج کے رابطہ افسر اور فلسطینی پولیس اہلکار واقعے کی تحقیقات کر رہے ہیں۔
انتہا پسند یہودی آباد کاروں نے حالیہ مہینوں کے دوران فلسطینیوں کی جائیدادوں پرحملے تیز کر دیئے ہیں اور وہ یہ کارروائیاں اسرائیلی حکومت کی جانب سے مغربی کنارے میں نئی یہودی بستیوں کی تعمیر پرعارضی پابندی کے رد عمل میں کر رہے ہیں۔
چودہ اپریل کو نابلس کے قریب واقع بستی حوارہ میں یہودی آباد کاروں نے ایک مسجد کی بے حرمتی کی تھی اور اس کی دیواروں پر یہودی علامات اور نجمہ داٶد بنا دیا تھا۔ واقعے میں دوکاروں کو بھی نذر آتش کر دیا گیا تھا جس کے بعد اسرائیلی فوج نے تحقیقات شروع کر دی تھی۔
دسمبر میں انتہا پسند یہودی آباد کاروں نے مغربی کنارے کے ایک اور قصبے یوسف میں ایک مسجد پر حملہ کر کے اس میں توڑ پھوڑ کی تھی اور اس کی بے حرمتی کی تھی۔ انہوں نے مسلمانوں کی مقدس کتب کو نذرآتش کر دیا تھا اورمسجد کی دیواروں پرعبرانی میں توہین آمیز نعرے اور پیغامات لکھ دیے تھے۔ اس واقعے پر فلسطینیوں میں اشتعال پیدا ہو گیا تھا جس کے بعد واقعے کے خلاف مظاہرے کے دوران فلسطینیوں اور قابض اسرائیلی فوج کے درمیان جھڑپ ہوئی تھی۔