فلسطین کی پاپولر کمیٹی اور حکومتی کمیٹی کے سربراہان، اراکین اور درجنوں فلسطینیوں نے لیبیا کے ’’امید‘‘ نامی بحری امدادی جہاز کا استقبال کرنے کے لیے غزہ سے متصل سمندری حدود میں کشتیوں کے مارچ میں شرکت کی ہے۔ مارچ کے شرکاء نے لیبیا اور فلسطین کے جھنڈے لہرائے اور لیبیا کے صدر کرنل قذافی اور ان کے بیٹے’’قذافی خیراتی تنظیم‘‘ کے سربراہ سیف الاسلام کی تصاویر اٹھا رکھی تھیں۔ واضح رہے کہ بحری امدادی بیڑے کے لیے فنڈز کی فراہمی اسی تنظیم نے کی ہے۔ سمندری کشتیوں نے غزہ کی بندرگاہ کی قریبی حدود میں مارچ کیا جس کا مقصد صہیونی قابض فوج کی جانب سے محاصرہ کردہ ’’امید‘‘ کے ساتھ اظہار یک جہتی، اسکی تائید اور استقبال کرنا تھا۔ اسرائیلی دھمکیوں اور تشویش کے سائے میں لیبیا کا بحری جہاز آہستہ رفتار سے غزہ کی جانب رواں دواں ہے۔ پاپولر کمیٹی کے سربراہ اور فلسطینی رکن پارلیمان جمال خضری نے اس موقع پر کہا کہ بحری امدادی جہاز غزہ کی پٹی کے ساحل تک پہنچنے پر مصر ہے وہ کسی دوسرے ساحل پر نہیں جائے گا۔ انہوں نے اس جہاز پر صہیونی حملے اور اسرائیلی فوج کی جانب سے قوت کے استعمال سے خبردار بھی کیا۔