امریکا کی جانب سے سلامتی کونسل میں فلسطینی اتھارٹی کی یہودی بستیوں کی مذمتی قرارداد کو ویٹو کیے جانے کے بعد قابض صہیونی ریاست نےغیرقانونی تعمیرات میں بے پناہ اضافہ کر دیا ہے. فلسطین کے یہودی بستیوں کے امور کے ماہر عبدالھادی حنتش نے کہا ہے امریکی “ویٹو” نے فلسطین میں یہودی بستیوں کی تعمیر میں ساٹھ فیصد اضافہ کر دیا ہے. مغربی کنارے کے شہر رام اللہ میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب میں فلسطینی تجزیہ نگار نے کہا کہ امریکی حکومت نے سلامتی کونسل میں اسرائیل مخالف قرارداد کی مخالفت کر کے صہیونی ریاست کویہودی بستیوں کی تعمیر میں کھلی چھٹی دے دی ہے. قابض اسرائیل نے امریکی ویٹو کے بعد زیادہ تیزی کےساتھ مکانات کی تعمیر کا کام شروع کر دیا ہے. اس کے علاوہ امریکی ویٹو نے یہودی آبادکاروں کو فلسطینیوں پر حملوں میں بھی جری کر دیا ہے. ایک ماہ قبل اور موجودہ ایام میں یہودی آبادکاروں کے فلسطینیوں کی املاک پر ہونے والے حملوں میں نمایاں فرق دیکھا جا رہا ہے. خیال رہے کہ فلسطینی تجزیہ نگار کی جانب سے یہودی بسیتوں پر تبصرے سے قبل علاقائی اور عالمی ذرائع ابلاغ بھی اس امر کی نشاندہی کر چکے ہیں کہ قابض اسرائیلی حکومت نے گذشتہ برس ستمبر میں یہودی بستیوں کی تعمیرپرعائد پابندی کی مدت ختم ہونے کے بعد یہودی کالونیوں میں توسیع کے منصوبوں پر نہایت تیزی کے ساتھ کام شروع کیا ہے. گذشتہ پانچ ماہ میں جتنے مکانات تعمیر کیے جا چکے ہیں اتنے پچھلے پورے ایک سال کے عرصے میں بھی نہیں بنائے گئے.