فلسطینی انتظامیہ کے صدر محمود عباس کے قریبی ساتھی اور فتح کے رہ نما نے اسلامی تحریک مزاحمت – حماس کے اس موقف کی تائید کی ہے کہ فلسطینی تنظیموں کے درمیان مصالحت اور داخلی انتشار ختم کرنے کی راہ میں اصل رکاوٹ امریکی “ویٹو” ہے۔ لبنان کے کثیر الاشاعت روزنامے “السفیر” نے محمود عباس کے ٹکنالوجی امور کے مشیر اور فتح کی انقلابی کونسل کے اسسٹنٹ سیکرٹری جنرل صبری صیدم کے حوالے سے بتایا ہے کہ “فلسطینی مصالحت سے متعلق امریکی تحفظات ابھی ختم نہیں ہوئے۔ فلسطینی مصالحت کسی پرامن پراسس کی راہ میں رکاوٹ نہیں۔” ان کا کہنا تھا کہ غزہ اور مغربی کنارے میں منی سٹیٹ بنا کر فلسطینیوں کے متحدہ فلسطینی ریاست کے خواب کو چکنا چور نہیں کیا جانا چاہئے۔ ایسا کرنے والے کسی طور پر فلسطینیوں کے خیرخواہ نہیں ہو سکتے۔ امریکیوں سے مذاکرات میں شریک فتح تحریک کے رہ نما نے واشنگٹن میں اپنی ملاقاتوں کا نچوڑ بیان کرتے ہوئے بتایا کہ” میں نہیں کہہ سکتا کہ امریکا عملی اقدامات اٹھانے میں کوئی دلچسپی رکھتا ہے۔” صیدم کے بہ قول کہ فلسطینیوں کی پہلی ترجیح غزہ کا ہر طرح کا محاصرہ ختم کرانا ہے اور فلسطینیوں کے درمیان مصالحتی کوششوں کو منطقی انجام تک پہنچانا ہے۔ خطے میں موجود پولرآئزیشن ان مصالحتی کوششوں کی راہ میں ایک رکاوٹ ضرور ہے تاہم علاقے کے ممالک کی حوصلہ افزائی سے اس پولرآئزیشن پر قابو پایا جا سکتا ہے۔