الجزیرہ کی جانب سے فلسطینی خفیہ دستاویز کے انکشاف کے بعد امریکا میں مقیم فلسطینی کمیونٹی نے مغربی کنارے کے حکمران محمود عباس اور تنظیم آزادی فلسطین کے رہنماؤں سے حکومت چھوڑنے اور تمام انتظامی اور سیاسی اداروں سے دستبرداری کا مطالبہ کر دیا ہے۔ نیویارک میں مقیم فلسطینیوں نے کی جانب سے ذرائع ابلاغ کو جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ ضرورت اس بات کی ہے کہ فلسطینی قومی کمیٹی، ایگزیکٹو کمیٹی اور حکومت کے تمام سیاسی اور اسٹریٹجک اداروں سے غدار تنظیم کے تمام اراکین کو نکال باہر کیا جائے۔ یہ لوگ فلسطینی قوم کے حقوق کے حصول اور مسئلہ فلسطین کو حل کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتے۔ فلسطینی کمیونٹی نے فلسطین کی تمام جماعتوں اور گروہوں کی نمائندگی پر مشتمل ایک ایسی قومی حکومت کے قیام کا مطالبہ کیا جو اقتدار سنبھال کر فی الفور شفاف انتخابات منعقد کروائے۔ بیان میں رام اللہ حکومت کے ساتھ رابطہ رکھنے والی ہر شخصیت اور گروہ کا امریکا میں بائیکاٹ کا اعلان بھی کیا گیا ہے۔ فلسطینیوں کا کہنا تھا کہ فلسطینی قوم کے حقوق سے روگردانی کرنے والے گروہ کے کڑے محاسبے کا وقت آ گیا ہے، فلسطینی حقوق کو صہیونیوں کے ہاتھوں سستے داموں فروخت کرنے والے ہر غدار کا مواخذہ ہونا چاہیے اور اس کے لیے تمام فلسطینی قوم کو متحد ہو کر ایک قومی ادارہ تشکیل دینا ہو گا۔ بیان میں کہا گیا کہ تیونس کے گھروں کی چھتوں سے آزادی کے نعرے بلند ہو چکے ہیں، مصر کے چوراہوں اور صنعاء کی شاہراؤں سے بھی حریت کی صدائیں بلند ہو رہی ہیں تو اسرائیلی عقوبت خانوں میں بھی ایسے ہی مطالبات گونج رہے ہیں۔ یاد رہے کہ ہم سب کو مطالبات، قتال اور آزادی حاصل کرنے کا پورا حق حاصل ہے، فلسطینیوں کو چاہیے کہ وہ احتجاجی مظاہرے جاری رکھیں اور اپنے حقوق کے لیے بہرصورت آواز بلند کرتے رہیں۔