امریکی صدر باراک حسین اوباما کے ایک قریبی سمجھے جانے والے ان کے دوست نے امریکی شہریوں کے محصورین غزہ کےلیے امدادی قافلے میں شمولیت کا اعلان کیا ہے. خیال رہے کہ امریکی سماجی اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے”امید کی جرات” کے نام سے ایک امدادی قافلہ غزہ لانے کا حال ہی میں اعلان کیا ہے. قافلے میں امریکا کی کئی دیگر اہم شخصیات نے بھی شرکت کا فیصلہ کیا ہے. امریکی اخبار”واشنگٹن پوسٹ نے اپنی بدھ کی اشاعت میں انکشاف کیا ہے کہ صدر باراک حسین اوباما کے ایک فلسطینی نژاد مسلمان دوست رشید الخالدی نے “امید کی جرات” نامی امدادی قافلے میں بھرپور شرکت کا اعلان کیا ہے. رشید الخالدی امریکا میں انسانی حقوق کے دفاع سے متعلق کام کرنے والے ایک ادارے کے سرگرم رکن ہیں.رپورٹ کے مطابق رشیدالخالدی نے امدادی قافلے میں اپنی طرف سےبڑھ چڑھ کر امدادی سامان فراہم کرنے کا بھی اعلان کیا ہے. امید کی جارہی ہے کہ “امید کی جرات ” قافلے کے لیے تین لاکھ 70 ہزار ڈالر کا امدادی سامان جمع کیا جائے گا. امدادی اشیا میں خوراک،ادویات اور بچوں کے کھیلوں کا سامان شامل ہو گا. اخبار کے مطابق وائٹ ہاٶس سے جب رشید الخالدی اور قافلے کی انتظامیہ کی طرف سے امدادی سامان جمع کرنے کی تیاریوں پر سوال کیا گیا تو وائٹ ہاٶس کے ترجمان نے اس پر کوئی تبصرہ کرنے سے گریز کیا.یہ بات واضح رہے کہ امریکی شہریوں کی طرف سے تیار کیے جانے والے امدادی جہاز کا نام امریکی صدر باراک حسین اوباما کی ایک عالمی شہرت یافتہ کتاب کا عنوان مقرر کیا گیا ہے. امریکی صدر کی کتاب”امید کی جرات” دنیا بھر میں اپنی توجہ کا مرکز ہے. ادھرواشنگٹن پوسٹ کے مطابق فلسطینی نژاد رشیدالخالدی سے جب سوال کیا گیا کہ آیا صدر اوباما اپنی کتاب کا نام امدادی قافلے لیے استعمال کرنے کی اجازت دیں گے یا نہیں. اس پرانہوں نے ریمارکس میں کہا کہ “وہ یقین سے نہیں کہہ سکتے کہ باراک اوباما کا اس پر کیا ردعمل ہو گا تاہم میں یہ سمجھتا ہوں کہ اگر باراک اوما کو اپنی کتاب کا نام استعمال کرنے پر مشکل پیش ہو تو وہ اسرائیل پرغزہ کی معاشی ناکہ بندی اٹھانے کے لیےدباٶ تو ڈال سکتے ہیں. غزہ کی معاشی ناکہ بندی ختم ہو گئی تو ساری مشکلات دور ہو جائیں گی