امریکی صدر براک حسین اوباما کی جانب سے فلسطینی صدر محمود عباس المعروف ابو مازن کو اسرائیل سے براہ راست بات چیت جاری رکھنے کے بدلے میں تعاون سے متعلق کچھ تجاویز دیے جانے اور کچھ نئے وعدوں کا انکشاف ہوا ہے. مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق ایک اسرائیلی کثیرالاشاعتی عبرانی روزنامہ کے مطابق امریکی صدر براک اوباما نے اپنے فلسطینی انتظامیہ کے سربراہ محمود عباس کو ایک خط تحریر کیا ہے. اس خط میں انہوں نے مذاکرات جاری رکھنے کے عوض ایسی تجاویز اور تعاون کی پیشکش کی ہے جو ماضی میں نہیں کی گئی تھیں. اخبار”معاریف” کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر نے محمود عباس کو تحریر کردہ خط میں کہا ہے کہ اگر وہ اسرائیل کے ساتھ بات چیت جاری رکھتے ہیں توامریکا 1967ء کے زیرقبضہ علاقوں میں فلسطینی ریاست کے قیام کی حمایت کرے گا. اس کے علاوہ فلسطینیوں کے اراضی کے تبدیلی میں بھی فلسطینیوں کے ساتھ تعاون کریں گے. امریکی صدر نے خط میں یہ بھی واضح کیا ہے کہ اگر فلسطینی اتھارٹی اسرائیل سے مذاکرات نہیں کرتی اور راست مذاکرات سے نکل آتی ہے تو امریکا کی طرف سے یہ تجاویز واپس لے لی جائیں گی. امریکی صدر کی جانب سے محمود عباس کےنام خط اور نئی تجاویز ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہیں جبکہ امریکی ایلچی برائے مشرق وسطیٰ جارج میچل یہودی بستیوں کی تعمیر کے تنازع کے بعد فلسطینی اتھارٹی اور اسرائیل کے درمیان راست مذاکرات دوبارہ شروع کرانے میں سرگرم ہیں. اس کے علاوہ یورپی یونین بھی فریقین میں بات چیت کے تسلسل کے لیے ہمہ جہت کوششیں کر رہی ہے. فرانس نے محمود عباس اور نیتن یاھو کے درمیان ثالثی کا فیصلہ کیا ہے. یورپی یونین کمیشن کی سربراہ کیھترین اشٹون نے بھی کوششیں تیز کر دہیں