امریکی سینٹ نے صدر براک اوباما کی انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ پوری دنیا میں ایک سفارتی مہم شروع کریں جس میں دنیا کو فلسطینی ریاست کو تسلیم نہ کرنے پر قائل کیا جائے. امریکی سینٹ کا کہنا ہے کہ عرب ممالک نے فلسطینی ریاست کا معاملہ سلامتی کونسل میں پیش کیا تو وہ اس کے خلاف ویٹو کریں گے. مرکز اطلاعات فلسطین کے ذرائع کے مطابق امریکی سینٹ کے جمعرات کو ہوئے اجلاس میں آزاد فلسطینی ریاست کو تسلیم کئے جانے سے متعلق عالمی سطح پر جاری مہم کی شدید مذمت اور مخالفت کی گئی. اجلاس میں کہا گیا کہ امریکا یک طرفہ طور پر فلسطینی ریاست کے قیام کی حمایت کو درست نہیں سمجھتا، صدر براک اوباما ایک نئی سفارتی مہم شروع کریں جس میں دنیا کو اس پر قائل کیا جائے کہ وہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے سے باز رہے. اجلاس میں کہا گیا کہ امریکا سلامتی کونسل میں فلسطینی ریاست کے قیام کے کسی بھی مطالبے کی مخالفت کرتے ہوئے اس پر ویٹو کا حق استعمال کرے گا کیونکہ فلسطینی ریاست کا قیام یک طرفہ طور پر عمل میں نہیں لایا جا سکتا. اس کے لیے فلسطینی اور اسرائیلی قیادت کے درمیان اتفاق رائے ضروری ہے. دوسری جانب امریکی سینٹ کی خارجہ کمیٹی کے چیئرمین ھوارڈ برمان نے کہا ہے کہ ان کا ملک فلسطین اور اسرائیل کے درمیان امن مذاکرات کے تسلسل کی حمایت جاری رکھے گا.انہوں نے مزید کہا کہ یک طور پر فلسطینی ریاست کی حمایت کو قبول نہیں کیا جائے گا. ھوارڈ کہہ رہے تھے کہ خطے میں قیام امن اور فلسطینی ریاست کا قیام فریقین کے اتفاق رائے اور مذاکرات کا نتیجہ ہونا چاہیے. سینٹ کی خارجہ کمیٹی کے چیئرمین نے بھی امریکی انتظامیہ پر زور دیا کہ فلسطینی ریاست کی حمایت روکنے لیے سفارتی مہم شروع کرے تاکہ دنیا یک طور پر فلسطینی ریاست کے قیام کی حمایت سے دستکش ہو جائے.