برطانوی اخبار”انڈیپنڈنٹ’ نے انکشاف کیا ہے کہ امریکا نے سنہ 2007ء کے بعد سے اب تک تین سال کےعرصے میں فلسطینی صدر محمود عباس کے زیر کمانڈ سیکیورٹی فورسز کی تربیت کے لئے 40 کروڑ ڈالر کی رقم فراہم کی ہے. منگل کے روز اخبار نے اپنی اشاعت میں شامل رپورٹ میں بتایا ہے کہ اس وقت بھی عباس ملیشیا کی جنگی تربیت کے لیے امریکا، کینیڈا اور برطانیہ سے تعلق رکھنے والے 45 عسکری ماہرین مغربی کنارے میں موجود ہیں جو عباس ملیشیا کو اسرائیل کے خلاف فلسطینیوں کی مزاحمت کچلنے کے مختلف طریقوں پر تربیت فراہم کر رہے ہیں. رپورٹ کے مطابق عباس ملیشیا کی جنگی تربیت کے دوران تحریک مزاحمت کچلنے پر خاص توجہ مرکوز کی جاتی ہے اور اس پر سب سے زیادہ زور دیا جاتا ہے. اخبار مزید لکھتا ہے کہ عباس ملیشیا کی تربیت پر اتنی خطیر رقم پھونکنے پر امریکی وزارت خارجہ کو کڑی تنقید کا بھی سامنا ہے. ناقدین کا کہنا ہے کہ اس امر کی کیا ضمانت ہے کہ آیا عباس ملیشیا کی تربیت پر خرچ کی گئی رقم سے واقعی مطلوبہ فورس ہی تیار ہو رہی ہے، نیز عباس ملیشیا ہی فلسطین کی ایک مستقل فوج ہو گی. رپورٹ کے مطابق امریکا اب تک اپنی نگرانی میں عباس ملیشیا کے چار بریگیڈ کو جنگی تربیت فراہم کر چکا ہے. اس میں 2500 افراد پر مشتمل اردن میں موجود صدارتی گارڈز کے اہلکار بھی شامل ہیں، جبکہ امریکا مزید پانچ بریگیڈز کو مزاحمت کشی کی تربیت فراہم کرنے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے. انڈی پنڈنٹ کی جانب سے یہ انکشاف ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جبکہ اسرائیل نے عباس ملیشیا کے لیے 50 بکتر بند گاڑیاں اس شرط پر دینے کا اعلان کیا ہے کہ انہیں اسرائیل مخالف عناصر کو کچلنے کے لیے استعمال کیا جائے. عبرانی اخبار”ہارٹز” نے اپنی ایک حالیہ رپورٹ میں بتایا ہے کہ اسرائیل نے فلسطینی صدر محمود عباس کی درخواست پر عباس ملیشیا کو 50 روسی ساختہ بکتر بند گاڑیاں دینے پرغور شروع کیا ہے. یہ گاڑیاں یہ یقین دہانی حاصل کرنے کے بعد دی جائیں گی کہ انہیں حماس اور دیگر اسرائیل مخالف گروپوں کو کچلنے کے لیےاستعمال کیا جائے گا. یہ بکتر بند گاڑیاں اردن سے مغربی کنارے میں عباس ملیشیا کو فراہم کی جائیں گی.