امریکی صدر براک اوباما کی جانب اسرائیل سے یہودی بستیوں کی تعمیر پر دو ماہ کی پابندی کے بدلےصہیونی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو کو کی گئی یقین دہانیوں پر فلسطینی عوام میں شدید غم وغصے کی لہر پائی جا رہی ہے. مرکز اطلاعات فلسطین سے خصوصی گفتگو کرتےہوئے فلسطینی شہریوں کا کہنا ہے کہ امریکی ضمانتوں اور یقین دھانیوں کے بعد اسرائیل سے مذاکرات جاری رکھنے کا کوئی جواز باقی نہیں رہتا. فلسطینی شہریوں کا کہنا ہے کہ امریکا فلسطینیوں کے ساتھ مذاق کر رہا ہے جبکہ اسرائیل کو جدید ترین اور ممنوعہ ہھتیاروں کی فراہمی کاوعدہ کرکے یہ ثابت کر دیا ہے کہ وہ خطے میں امن و استحکام کےجھوٹے دعوے کر رہا ہے. خیال رہے کہ امریکی صدر براک اوباما کے خصوصی ایلچی جارج میچل کے مشرق وسطیٰ آمد پر اسرائیلی اخبار”معاریف” نے انکشاف کیا تھا کہ مسٹر میچل صدر براک اوباما کی طرف سے اسرائیل کو دو ماہ کے لیے یہودی بستیوں کی تعمیر رکوانے کے لیے کئی اہم نوعیت کی یقین دیانیاں لے کر آئے ہیں. ان میں جدید ترین اور مہلک ہتھیاروں کی اسرائیل کو فراہمی اور مسئلہ فلسطین کو اقوام متحدہ میں لے جانے کی عرب ممالک کی کوششوں کو روکنا جیسے اہم ضمانتیں شامل ہیں. مرکز اطلاعات فلسطین سے گفتگو کرتے ہوئے فلسطینی شہری خالد الراتبی کا کہنا تھا کہ صدر اوباما کی طرف سے یہودی بستیوں کی دو ماہ کے لیے پابندی کےبدلے اسرائیل کو مراعات سابق امریکی صدر جاج بش کی ایریل شیرون کوفراہم امن روڈ میپ پر کام جاری رکھنے کے بدلے دی گئی ضمانتوں سے بھی زیادہ خطرناک ہیں انہوں نے کہا کہ امریکی صدر باراک اوباما کی اسرائیل کو یقین دہانیوں سے واضح ہوا ہے کہ وہ فلسطینیوں کے ساتھ مذاق کر رہا ہے.امریکا کی ساری ہمدردیاں اسرائیل کے ساتھ ہیں اور اسے فلسطینی عوام کے بنیادی حقوق سے کوئی سروکار نہیں. فلسطین میں انسانی حقوق کے لیے سرگرم خاتون دیما صلاح الدین کہتی ہیں کہ انہیں معلوم ہوا ہے کہ امریکا اور اسرائیل یہ کوشش کر رہے ہیں کہ وہ مغربی کنارے کے 40 فیصد علاقے پر الگ فلسطینی ریاست کے قیام پر فلسطینی اتھارٹی کو آمادہ کر لیں. ایک دوسرے شہری ولید ناصر الدین کا کہنا ہے کہ امریکی صدر کی اسرائیل کو یقین دہانیوں سے امریکا کی نیت واضح ہو گئی ہے. اس کے بعد فلسطینی اتھارٹی کے بعد مذاکرات جاری رکھنے اور اسرائیل سے بات چیت کے لیے ہانپےجانے کا کوئی جوازباقی نہیں رہتا.