امریکا نے مغربی کنارے میں قابض صہیونی فورسز کے ہاتھوں ،امریکی خاتون ایملی ہینو چاوک کے زخمی ہونے کے واقع کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ اس بات کا اظہار اسرائیل میں امریکی سفارت خانے کے ترجمان نے مغربی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ واضح رہے کہ ایملی(21) آزادی بحری بیڑے پر اسرائیلی حملے کے خلاف پچھلے ہفتے رام اللہ کے قریب، قلندیا کراسنگ میں ایک مظاہرے میں شریک تھی اور اسی دوران اسرائیلی فوجیوں نے اس پر آنسو گیس کا شیل پھینکا ،جس سے اس کی ایک آنکھ ضائع ہوگئی۔ سفارت خانے کے ترجمان کرٹ ہویر نے اسرائیل کی وزارت خارجہ سے مطالبہ کیا ہے کہ اس واقع کی فوری تحقیقات ہونی چاہیے۔ہویر نے کہا کہ جب بھی کوئی امریکی شہری اس طرح کے واقعات میں زخمی ہوتا ہے، تو امریکا اس وقت یہ جاننا چاہتا ہے کہ ایسا کیوں ہوا۔یہ معمول کی کاروائی کا ایک حصہ ہے۔ امریکی خاتون پچھلے ہفتے دیگر کئی بیرونی کارکنوں کے ساتھ اسرائیلی بربریت کی خلاف مظاہرے میں شریک تھی۔عالمی یکجہتی تحریک برائے فلسطین کے ایک بیان کے مطابق مظاہرے میں شریک ایک غیر ملکی کارکن ،سورن جو نسن نے کہا کہ اسرائیلی فورسز نے ان کی طرف کئی آنسو گیس کے شیل پھینکے، جن میں سے دو ایملی کے قریب سے گزرے اور ایک براہ راست ان کے چہرے سے ٹکرایا۔اسرائیل نے براہ راست مظاہرین پر آنسو گیس شیل پھینکنے کی تردید کی ہے اور کہا ہے کہ یہ شیل پہلے ایک دیوار سے ٹکرایا اور پھر وہاں سے واپس آکر ایملی کے چہرے پر جا لگا۔