اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) کے رہنما ڈاکٹر خلیل حیہ نے مفاہمت کو فلسطینی مشکلات کا حل قرار دیا ہے- انہوں نے غزہ میں پریس کلب میں منعقدہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حماس فلسطینی جماعتوں کے درمیان مفاہمت چاہتی ہے- ابھی تک مفاہمت کے راستے کھلے ہیں- فلسطینی تقسیم کے خاتمے اور مسائل کا واحد حل مذاکرات اور مفاہمت ہے- فلسطینی اتھارٹی کی جانب سے یک طرفہ فیصلوں سے مشکلات میں اضافہ ہوگا- حماس کسی بھی صورت میں غزہ کو مغربی کنارے سے علیحدہ کرنے کی سازش کو قبول نہیں کرے گی- حماس مفاہمت کے لیے آخری حد تک لچک دکھانے کے لیے تیار ہے- خالد حیہ نے کہا کہ اگر مناسب حالات ہوں تو حماس انتخابات میں حصہ لینے کے لیے تیار ہے- محمود عباس کو حق حاصل نہیں کہ وہ اپنی مدت صدارت کے خاتمے کے بعد انتخابات کے انعقاد کا اعلان کریں- وہ فلسطین کے آئینی صدر نہیں ہیں- ان کا فرمان غیر آئینی ہے- انہیں کسی قسم کا صدارتی آرڈیننس جاری کرنے کا حق نہیں پہنچتا- امریکا کی پالیسی کے حوالے سے خلیل حیہ نے کہا کہ امریکا کبھی بھی فلسطینی عوام کے ساتھ کھڑا نہیں ہوا- اس نے کبھی فلسطینی عوام کے مفاد میں کوئی پالیسی نہیں اپنائی- واشنگٹن اسرائیل کو یہودی آباد کاری روکنے پر مجبور نہیں کرسکا تو وہ فلسطینیوں کے تمام حقوق کیسے دلا سکتا ہے- خلیل حیہ نے فلسطینی اتھارٹی کی جانب سے اسرائیل سے مذاکرات نہ کرنے کے فیصلے کا خیر مقدم کیا- انہوں نے کہا کہ امید ہے کہ فلسطینی اتھارٹی اس مؤقف پر قائم رہے گی-