اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) نے کہا ہے کہ امریکی انتظامیہ کا فلسطین میں یہودی آباد کاری سے متعلق حالیہ موقف نہ صرف صدر باراک حسین اوباما کی پالیسیوں کی ناکامی ہے بلکہ یہ اس امر کا ثبوت ہے کہ امریکا اسرائیل کو غیر قانونی یہودی آباد کاری پر اکسا رہا ہے۔ غزہ میں حماس کی جانب سے جاری ایک بیان امریکی وزیرخارجہ ہیلری کلنٹن کے مغربی کنارے میں یہودی آباد کاری سے متعلق بیان پر رد عمل کیا کہاکہ ہیلری کلنٹن کے بیان کے بعد یہ بات ثابت ہوگئی ہے کہ امریکا یہودی آباد کاری روکنے کے مطالبے میں سنجیدہ نہیں اور وہ فلسطینیوں سے صرف کھوکھلے وعدے کررہا ہے جبکہ اسرائیل کوہر قسم کی عملی معاونت کی فراہمی کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔ جس سے نہ صرف اسرائیلی جرائم اور فلسطینی عوام کے خلاف پالیسیوں کی حمایت ہورہی ہے بلکہ امریکا کی اسرائیل کے عملی امداد مغربی کنارے میں یہودی آباد کاری کی حوصلہ افزائی کر رہی ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ ہر آنے والا ہر دن یہ ثابت کر رہا ہے کہ امریکا فلسطین اسرائیل کے درمیان تنازعات کے حل میں غیرجانبدارانہ فیصلے کرنے میں ناکام ہو گیا ہے۔ واشنگٹن فلسطینی عوام کے بنیادی حقوق کی بحالی کے بجائے اسرائیلی کو حقوق شکنی کے مواقع فراہم کر رہا ہے۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ اسرائیل اور امریکا کی جانب سے فلسطینی عوام کے ساتھ دھوکے کی سیاست اور جارحانہ پالیسیوں کے ہوتے ہوئے نام نہاد امن بات چیت مسترد کرتی ہے۔ حماس کا فلسطینی اتھارٹی اور صدر محمود عباس سے مطالبہ ہے کہ وہ نام نہاد مذاکراتی عمل سے نکل آئیں کیونکہ اس کا فائدہ فلسطینی عوام کے بجائے اسرائیل کو ہو رہا ہے۔ امریکی انتطامیہ کا اسرائیل نوازی کا رویہ کھل کر سامنے آ گیا ہےاور امریکا کے اسرائیل کی جانب جھکاؤ اور جانبدارانہ پالیسی اس امر کا تقاضا کرتی ہے امن بات چیت کا راستہ ختم کرکے فلسطینی عوام کے حقوق کی ترجمانی کی جائے۔ بیان میں کہا گیا کہ ھیلری کلنٹن کی جانب سے یہودی آباد کاری کو فلسطینی ریاست کی حدود سے مشروط کرنا اس بات کا واضح اشارہ ہے کہ امریکا نہ تو فلسطینی ریاست کے قیام کا خواہاں ہے اور نہ ہی یہود آباد کاری روکنا چاہتا ہے۔