اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) نے مصری پولیس کی جانب سے فلسطینی امدادی قافلے پر کیے گئٓےحملے کی شدید الفاظ مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ قافلے پر حملہ چالیس ممالک پر حملہ ہے کیونکہ قافلے میں یورپ اور عرب دنیا کے چالیس سے زائد ممالک کے مندوبین شامل تھے۔ منگل کے روز غزہ میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے حماس کے ترجمان فوزی برھوم نے کہا کہ مصری اقدام کی جتنی بھی مذمت کی جائٓے کم ہے، اس سے یہ ثابت ہو گیا ہے کہ مصرغزہ کی معاشی ناکہ بندی میں اسرائیل کے ساتھ برابر کا شریک ہے۔ فوزی برھوم نے کہا کہ مصر نے امدادی قافلے کو گذشتہ کئی روز سے غزہ میں داخلے سے روک رکھا ہے جو بذات خود ایک ظالمانہ اقدام ہے، گذشتہ شام مصری پولیس کا العریش کے مقام پر امدادی قافلے کے کارکنوں پر حملہ اورامدادی سامان کی توڑ پھوڑ بدترین اقدام ہے۔ اس سے اب یہ ثابت ہو گیا ہے کہ غزہ کی معاشی ناکہ بندی ختم کرنے سے متعلق مصری کوششوں کے دعوے محض ڈھونگ ہیں، عملی طور پر قاہرہ غزہ کے ڈیڑھ ملین شہریوں کی معاشی ناکہ بندی میں اسرائیل کے ساتھ معاونت کر رہا ہے، قافلے پر حملہ اور غزہ کے گرد زیر زمین آہنی دیوار اس کے تازہ اور زندہ مثالیں ہیں۔ ترجمان نے کہا کہ انہیں افسوس کے ساتھ یہ کہنا پڑتا ہے کہ مصر بھی فلسطینی شہریوں کو مشکلات میں گھرا دیکھ کر خوش ہو رہا ہے اورغزہ کے مفلس اور مفلوک الحال شہریوں کی بھوک اورغربت کو دیکھ کر مصر محظوظ ہو رہا ہے۔ واضح رہے کہ مصری پولیس نے منگل کے روز العریش کے مقام پر یورپی امدادی قافلے پر حملہ کیا تھا جس میں کم از کم دو درجن افراد زخمی ہو گئے تھے جبکہ قافلے میں شامل ایک درجن گاڑیوں اور امدادی قافلے کو بھی شدید نقصان پہنچا ہے۔