اسلامی تحریک مزاحمت –حماس – کے ترجمان ڈاکٹر سامی ابوزھری نے کہا ہے کہ”انہیں مکمل یقین ہے کہ یورپ اور عرب ممالک کی طرف سے غزہ کی امداد کے لیے آنے والا بحری بیڑہ ضرور اپنی منزل تک پہنچے گا۔” انہوں نے کہا کہ امدادی بیڑے کواسرائیل کی جانب سے امدادی قافلے کو روکنے کی دھمکیاں” صہیونی ریاستی دہشت گردی” اور غزہ کی معاشی ناکہ بندی کی اسرائیلی پالیسی کا حصہ ہیں۔ پیر کے روز غزہ میں اپنے ایک بیان میں ابوزھری نے کہا کہ “ہمیں مکمل یقین ہےکہ قابض اسرائیل کی طرف سے امدادی قافلے کو روکنے کی دھمکیاں ناکام ہو جائیں گے، ہم صہیونی حکومت کی جانب سے امدادی بحری جہاز پر حملے کی اسرائیلی دھمکیوں کو اسرائیل کی ریاستی دہشت گردی سے تعبیر کرتے ہیں، کیونکہ اسرائیل کی ان دھمکیوں کا مقصد بھی غزہ کی معاشی ناکہ بندی کو طول دینا ہے اور ناکہ بندی توڑنے کی کسی بھی انسانی کوشش کو ناکام بنانا ہے۔ ترجمان نے عالمی برادری سےمطالبہ کیا کہ وہ غزہ انسانی امداد کے لیے آنے والے انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں کے اراکین کے تحفظ کے لیے ٹھوس کردار ادا کریں۔ انہوں نے اسرائیل کوخبردار کیا کہ امدادی قافلے میں شامل کسی شخص کی جان کو نقصان پہنچا تو اس کی تمام ترذمہ داری قابض اسرائیلی حکومت پرعائد ہو گی، کیونکہ امدادی قافلے میں کئی اہم عالمی سیاسی اور حکومتی شخصیات بھی غزہ آ رہی ہیں۔ ابوزھری نے کویت، الجزائر اورموریطانیہ کے امدادی بحری جہازوں کی بحری بیڑے میں شمولیت کا خیر مقدم کرتے ہوئے ان عرب ممالک کے عوام کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نےکہا کہ عرب ممالک کی طرف سے غزہ کے محصور شہریوں کی امداد صحیح سمت میں اہم قدم ہے، دیگر عرب اور اسلامی ممالک کوبھی غزہ کی معاشی ناکہ بندی توڑنے میں اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔