غزہ کی معاشی ناکہ بندی توڑنے کے لیے یورپ سے آنے والے امدادی قافلے”لائف لائن 5″ کی انتظامیہ نے مصر کی طرف سے قافلے کے ہمراہ آنے والے سترہ رضاکاروں کو غزہ داخلےکی اجازت نہ دینے کی شدید مذمت کی ہے. قافلے کی انتظامیہ نے قاہرہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنے فیصلے پر نظرثانی کرے اور طویل مسافت طے کر کے غزہ آنے والی عالمی شخصیات کومحاصرہ زدہ شہر میں داخلےکی اجازت دے. خیال رہے کہ ہفتے کے روز مصری حکام نے امدادی قافلے کی انتظامیہ کو ایک فہرست دی تھی جس میں برطانیہ، اردن اور ترکی کے 17 رضاکاروں کو غزہ کی پٹی میں امدادی قافلے کے ہمراہ جانے کی اجازت دینے سے انکار کیا گیا تھا. مصری حکام نے قافلے کو آگےجانے کے لیے ان افراد کی اس میں عدم شمولیت کی شرط عائد کی ہے. جن افراد کے غزہ داخلے کی اجازت دینے سے انکار کیا جا رہا ہے ان میں برطانوی دارالعوام کے رکن جارج گیلوے سمیت پانچ برطانوی شہری شامل ہیں. اس کے علاوہ قافلے کے ترجمان زاھر بیراوی اور ترکی کے فریڈم فلوٹیلا میں آنے والے دو رضاکار بھی شامل ہیں. مصر کی طرف سے قافلے کے ہمراہ آنے والی چیدہ شخصیات کو غزہ جانے سے روکنے پر قافلے کی انتظامیہ میں شدید بے چینی کا اظہار کیا جا رہا ہے.قافلے کے منتظمین کے پاس جب مصری حکام کی طرف سے ممنوعہ افراد کی فہرست پہنچائی گئی تو انہوں نے اس پر شدید غم وغصے اور افسوس کا اظہار کیا. قافلے کے منتظمین کا کہنا ہے کہ انہیں اس امر پر حیرت ہے کہ فہرست میں موجود تمام افراد میں سے ایسا کوئی بھی نہیں جو مصری سیکیورٹی کے لیے خطرہ ثابت ہو، اس کے باوجود انہیں غزہ جانے والے افراد کی فہرست سے نکالنا حیران کن اور تشویشناک ہے. لاذقیہ میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے قافلے کے ترجمان زاھربیراوی کا کہنا تھا کہ ہمارا مقصد صرف محصورین غزہ کے لیے امدادی سامان پہنچانا اور ان کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرنا ہے. قاہرہ حکام کی جانب سے قافلے کے شرکاء کو روک کر انسانی ہمدردی کے کے لیے آنے والوں کے لیے مشکلات پیدا کی گئی ہیں.قافلے کی انتظامیہ نے مصر سے مطالبہ کیا کہ وہ امدادی قافلے کے تمام شرکاء کو غزہ جانے کی اجازت دے اور طویل مسافت طے کر کے لاذقیہ آنے والوں کو اپنی منزل تک پہنچنے میں سہولت فراہم کرے.