گذشتہ روز اسرائیلی غزہ کے محصورین کے لیے امداد لے جانے والے امدادی بحری بیڑے”آزادی” پر صہیونی فوج کے حملے کے خلاف دنیا بھر میں احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔ پیر اور منگل کی درمیان شب شام کے دارالحکومت دمشق میں قائم فلسطینی مہاجرین کے ایک بڑے کیمپ” یرموک” کے فلسطینی شہریوں اور مقامی شہریون کی بڑی تعداد نے اسرائیلی جارحیت کے خلاف احتجاجی مارچ کیا۔ مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق احتجاجی مارچ یرموک کیمپ سے شامی پارلیمنٹ کی طرف مارچ کیا گیا، جس میں ہزاروں افراد نے شرکت کی۔ شرکا میں خواتین، بچے، غیر ملکی شہریوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ احتجاجی مظاہرے کی قیادت فلسطینی مجلس قانون ساز کے رکن ڈاکٹر مروان ابو راس نے کی۔ اس موقع پر مظاہرین نے امدادی قافلے پر صہیونی حملے کو” اسرائیلی بحری قذاقی” قرار دیتے ہوئے اسرائیل کے خلاف عالمی سطح پر پابندیاں عائد کرنے کا مطالبہ کیا۔ مظاہرین نے” اسرائیل مردہ باد” اور” اسرائیل کو صفحہ ہستی سے مٹا دو” کے فلک شگاف نعرے بھی بلند کیے۔ مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر مروان ابو راس نے اسرائیلی جارحیت پرعرب ممالک کی خاموشی کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ “ہمیں اس امر پرشید حیرت اور تشویش ہے کہ اسرائیل کی اس دہشت گردی کے بعد عرب ممالک مزید کس چیز کا انتظارکر رہے ہیں، مصر کا اس میں کیا کردار ہے۔ اب وقت آ گیا ہے کہ اسرائیلی دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کے لیے غزہ کے تمام زمینی راستے کھول دیے جائیں، مصر کی جانب سے غزہ کے گرد زیرزمین فولادی دیوار کی تعمیر ختم کی جائے اور غزہ کی پٹی کی معاشی ناکہ بندی کے خاتمے سے متعلق عرب لیگ کے فیصلوں کو عملی جامعہ پہنایا جائے۔ انہوں نے ترکی کے موجودہ کردار کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی جارحیت کے مقابلے اور فلسطینی عوام کے مسائل کےحل کے سلسلے میں ترکی امید کی کنجی ہے۔ ترک عوام اور حکومت کے کردار کو فلسطینی عوام کسی صورت فراموش نہیں کر سکتے، عالم اسلام کو ترکی کی پیروی اختیار کرنا چاہیے۔ ابوراس نے تمام اسلامی اور عرب ممالک سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیل کے ساتھ قائم ہر نوعیت کے سفارتی تعلقات ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے اسرائیل پر اقتصادی پابندیاں عائد کرنے اور اسرائیلی مجرموں کو عالمی عدالت انصاف کے کٹہرے میں لانے کی کوششیں تیز کریں۔