غزہ کے لیے یورپ سے آنے والا امدادی بحری بیڑہ ترکی کے مزید تین بحری جہازوں کی شمولیت کے بعد آج صبح ترکی انطالیا بندرگاہ سے غزہ کے لیے روانہ ہوگیا ہے۔
قافلے میں 40 سے زائد یورپی اور عرب انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں کے اہلکار، پارلیمنٹرینز اور سول سوسائٹی کے ارکان ، سابق سفارت کارسمیت 750 افراد غزہ کی معاشی ناکہ بندی توڑنے کے لیے آرہے ہیں۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے ذرائع کے مطابق امدادی بحری جہاز آج صبح ترکی کی انطالیا بندرگاہ پر بحری بیڑے میں شامل ہوئے اور قافلے کو الوداع کرنے کے لیے انطالیا شہر اور گرد و نواح کے علاقوں سے ہزاروں افراد ساحل سمندر پر جمع تھے۔
ادھر ترکی میں انسانی حقوق تنظیم”ھیومن ریلیف فاؤنڈیشن ” کے چیئرمین بلند یلدرم نے کہا ہے کہ آج ترکی کی طرف سے شامل ہونے تین بحری جہازوں میں ایک مسافر جہاز شامل ہے جس میں دنیا بھر سے قافلے کے ہمراہ آنے والے معزز مہمانوں کو غزہ لے جایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل نے ہمارے قافلے کی راہ نہ روکی ہم انشاء اللہ ہفتے کی شام غزہ کے ساحل پر لنگر انداز ہوں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ سمندری سفر عالمی قانون کے مطابق جاری رکھے ہوئے ہیں، ان کے پاس غزہ کے محصورین کے لیے امدادی سامان ہے، کوئی جنگی ہتھیار یا اسرائیل کو نقصان پہنچانے والی چیز نہیں۔ اس کے باوجود اسرائیل کی طرف سے قافلے کو روکنے یا اسے تباہ کرنے کی دھمکیاں ناقابل فہم ہیں۔
بلند یلدرم نے کہا کہ قافلے کے ہمراہ آنے والے تمام انسانی حقو ق کے مندوبین ہر صورت میں غزہ پہنچ کر اسرائیلی مظالم کو اپنی آنکھوں سے دیکھنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے اسرائیل کو خبردار کیا کہ وہ کسی فوجی کو امدادی بیڑے کے قریب نہ بھیجے ور نہ کسی بھی قسم کے نتائج کی ذمہ داری اسرائیل پر عائد ہو گی۔ بلند یلدرم نے کہا کہ ہم کسی صہیونی فوجی کو بحری بیڑے میں سوار نہیں ہونے دیں گے۔