مغربی کنارے میں مجلس قانون ساز سے تعلق رکھنے والی مذہبی سیاسی جماعتوں کے اراکین مجلس قانون ساز نے فلسطینی الیکشن کمیشن کے فیصلے کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ انتخابات کمیٹی نے حالات کی نزاکت کا ادارک کرتے ہوئے صحیح سمت میں راہنمائی کی ہے کیونکہ ملک میں اس وقت فلسطین میں ماحول انتخابات کے لیے سازگار نہیں، انتخابی مہم چلانے کے بجائے مفاہمت کے کامیابی کے لیے مہم چلانے کی ضرورت ہے۔ مجلس قانون ساز کے اسپیکر ڈاکٹر عزیز دویک نے مرکز اطلاعات فلسطین سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن کی طرف سے قراردینا کہ ملک میں انتخابات کی فضا ساز گار نہیں ایک مثبت اور درست سمت قدم ہے۔ انہوں نے کہا کہ حماس اور دیگر جماعتوں نے الیکشن کمیشن کے اہلکاروں سے ملاقات میں انہیں یہ احساس دلانے کی بھرپور کوشش کی کہ ملک میں موجودہ حالات مفاہمت ک تقاضا کرتے ہیں جبکہ صدر عباس کی طرف سے انتخابات کا اعلان ملک میں مزید انارکی اور انتشار کو ہوا دے گا الیکشن کمیشن نے ان کی اس بات کو تسلیم کیا اور حالات کا صحیح ادارک کرتے ہوئے وہی فیصلہ دیا جو قوم کے مفاد میں تھا۔ عزیز دویک نے کہا کہ فلسطین میں قبل از وقت انتخابات نہ تو آئین اور اصول کے اعتبار سے درست ہیں اور نہ ہی پیشہ ورانہ اعتبار سے انہیں درست فیصلہ سمجھا جا سکتا ہے۔ الیکشن کمشن کے فیصلے پر مجلس قانون ساز کے رکن ڈاکٹر عمر عبدالرزاق نے تبصرہ کرتے ہوئے اس فیصلے کو”دانشمندانہ فیصلہ” قرار دیا۔ مرکز اطلاعات فلسطین سے بات چیت میں انہوں نے کہا کہ ہم شروع دن سے یہ کہتے آ رہے تھے کہ فلسطین میں قبل از وقت اور قبل از مفاہمت انتخابات ممکن نہیں تاہم صدر عباس اور ان کی جماعت فتح اس پرمصر تھی کہ انتخابات ہو کر رہیں گے، اب الیکشن کمیشن نے ایک دانشمندانہ فیصلہ کرتے ہوئے حقیقت واضح کردی ہے۔ اس کے علاوہ انجینئر عبدالرحمان زیدان، مجلس قانون ساز کے رکن محمد ماھر اور خالد سعید نے بھی الیکشن کمیشن کے فیصلے کی تائید کرتے ہوئے تمام فلسطینی جماعتوں پر مفاہمت کے لیے کوششیں تیز کرنے پر زور دیا۔