غزہ ۔ (مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن ) غزہ میں اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کے عسکری ونگ القسام بریگیڈز نے جمعرات کی شام قابض اسرائیلی فوجیوں کی دو لاشیں عالمی ادارہ ریڈ کراس کے حوالے کر دیں۔
القسام بریگیڈز نے اپنے ایک مختصر بیان میں کہا کہ ’’طوفان الاقصیٰ‘‘ قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کے تحت غزہ کے مقامی وقت کے مطابق شام چار بجے قابض اسرائیل کے دو فوجیوں کی لاشیں ریڈ کراس کے حوالے کی گئیں۔
گذشتہ منگل کو حماس نے اعلان کیا تھا کہ اسے دو قابض اسرائیلی فوجیوں کی لاشیں ملی ہیں جن کی شناخت ’’امیرام کوبر‘‘ اور ’’ساہر باروخ‘‘ کے ناموں سے ہوئی ہے۔ ایک لاش جنوبی غزہ کے شہر خانیونس سے ملی جبکہ دوسری وسطی غزہ کے النصیرات کیمپ سے برآمد کی گئی۔
القسام بریگیڈز نے واضح کیا کہ انہوں نے دونوں لاشوں کو پہلے نہ سونپنے کا فیصلہ اس لیے کیا تھا کیونکہ قابض اسرائیل نے معاہدے کی کھلی خلاف ورزی کرتے ہوئے غزہ پر وحشیانہ فضائی بمباری کی۔ حالانکہ گھنٹوں کی مسلسل جدوجہد کے بعد، مصری آلات اور مشینری کی محدود آمد کے باوجود، مجاہدین نے یہ لاشیں بڑی دشواری سے ملبے تلے سے نکالی تھیں۔
منگل کی شب سے بدھ کی صبح تک قابض اسرائیل نے غزہ شہر پر درجنوں فضائی حملے کیے جن میں کم از کم 100 فلسطینی شہید ہوئے اور درجنوں زخمی ہوئے۔ قابض اسرائیلی فوج نے اس درندگی کو لاشوں کی ’’تاخیر سے حوالگی‘‘ اور رفح میں ایک اسرائیلی فوجی کی ہلاکت کے بہانے سے جوڑا، حالانکہ رفح مکمل طور پر قابض اسرائیلی افواج کے کنٹرول میں ہے۔
قابض اسرائیل اپنے مرنے والے فوجیوں کی لاشوں کے معاملے کو بار بار سیاسی اور عسکری دباؤ کے لیے استعمال کر رہا ہے تاکہ غزہ پر مسلط جنگ بندی کے معاہدے کو توڑنے کا جواز پیدا کرے۔ اس مقصد کے لیے وہ کبھی وحشیانہ بمباری کرتا ہے اور کبھی امدادی قافلوں کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کرتا ہے۔ یہاں تک کہ مصر کے ساتھ رفح بارڈر کو بھی تاحال بند رکھا گیا ہے، حالانکہ جنگ بندی کے معاہدے کے مطابق اسے کھولنے پر اتفاق ہوچکا تھا۔
القسام بریگیڈز کی جانب سے دو لاشیں حوالے کیے جانے کے بعد اب بھی 11 قابض اسرائیلی فوجیوں کی لاشیں غزہ میں موجود ہیں۔ حماس کا کہنا ہے کہ جیسے جیسے باقی لاشیں ملتی جائیں گی، انہیں بھی ریڈ کراس کے ذریعے سونپا جائے گا۔ تاہم قابض اسرائیل کے عسکری ذرائع کا اعتراف ہے کہ ان میں سے کم از کم 5 لاشوں کے بارے میں کوئی تفصیلی معلومات موجود نہیں، جس کے باعث ان کی حوالگی فی الحال ممکن نہیں۔
حماس کے سیاسی رہنما اور غزہ میں مذاکراتی وفد کے سربراہ خلیل الحیہ نے پہلے ہی واضح کر دیا تھا کہ غزہ میں ملبے کے انبار اور تباہی کی وجہ سے لاشوں کی تلاش ایک نہایت پیچیدہ مرحلہ ہے۔ ان کے مطابق بعض لاشیں تباہ شدہ عمارتوں کے نیچے دفن ہو چکی ہیں اور کئی ایسے مزاحمتی مجاہدین بھی شہید ہو چکے ہیں جو ان قیدیوں کی نگرانی کے ذمہ دار تھے۔
خلیل الحیہ نے کہا کہ حماس پوری سنجیدگی سے لاشوں کی تلاش اور حوالگی کے عمل کو آگے بڑھا رہی ہے تاکہ قابض اسرائیل کو دوبارہ جارحیت کا بہانہ نہ ملے، مگر قابض فوج کی مسلسل بمباری اور تباہی اس عمل میں بڑی رکاوٹ ہے۔
یہ واقعہ ایک بار پھر اس حقیقت کو اجاگر کرتا ہے کہ قابض اسرائیل کے لیے انسانی اقدار، معاہدات اور بین الاقوامی قوانین محض وقتی مفادات کے کھیل ہیں۔ اس نے جنگ بندی کے وعدے کو بھی خون آلود دھوکے میں بدل دیا ہے جبکہ غزہ کے مظلوم عوام آج بھی بموں، بھوک اور ملبے کے درمیان اپنے پیاروں کی لاشیں ڈھونڈنے پر مجبور ہیں۔