مرکز اطلاعات فلسطین فاونڈیشن
قابض اسرائیلی فوج نے تصدیق کی ہے کہ ریڈ کراس نے تین اسرائیلی اسیران کی لاشوں کے تابوت وصول کر لیے ہیں جو اب قابض اسرائیل منتقل کیے جا رہے ہیں۔
اسلامی تحریک مزاحمت حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈز نے اتوار کی شام اعلان کیا کہ وہ غزہ کے جنوبی علاقے میں ایک سرنگ سے برآمد ہونے والی تین قابض اسرائیلی قیدیوں کی لاشیں ریڈ کراس کے حوالے کرے گی۔ یہ اقدام قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کے فریم ورک کے تحت کیا جا رہا ہے۔
القسام بریگیڈز نے اپنے بیان میں کہا کہ “ہم دوپہر کو جنوبی غزہ کی ایک سرنگ میں ملنے والی تین قابض اسرائیلی جنگی قیدیوں کی لاشیں رات آٹھ بجے غزہ کے وقت کے مطابق ریڈ کراس کے حوالے کر دیں گے”۔
یہ پیش رفت چند روز بعد سامنے آئی ہے جب حماس نے تین دیگر قابض اسرائیلیوں کی باقیات حوالے کی تھیں، جن کے بارے میں بعد میں قابض اسرائیلی ذرائع ابلاغ نے تصدیق کی کہ وہ وہ افراد نہیں تھے جو غزہ میں لاپتہ ہوئے تھے۔
قابض اسرائیلی نشریاتی ادارے کے مطابق ریڈ کراس اور حماس کے نمائندوں نے اتوار کے روز قابض اسرائیلی فوج کے زیرِ قبضہ علاقوں میں دو الگ الگ مقامات پر میدانی دورے کیے۔ یہ دورے خان یونس کے جنوبی علاقے اور شمالی غزہ کے الشجاعیہ محلے میں کیے گئے تاکہ قابض اسرائیلی اسیران کی باقیات تلاش کی جا سکیں۔ ان سرگرمیوں کی اجازت قابض اسرائیلی حکومت کی اعلیٰ سطح سے دی گئی تھی۔
نشریاتی ادارے نے مزید کہا کہ قابض اسرائیل آج رات ان مقتول اسیران کی لاشیں وصول کرنے کی تیاری کر رہا ہے۔ اس کا کہنا تھا کہ حماس کا یہ اقدام قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کی خلاف ورزی نہیں سمجھا جائے گا۔
قابض اسرائیلی فوج اس وقت نام نہاد “زرد لائن” پر قابض ہے جو غزہ کی پٹی کے نصف علاقے پر پھیلی ہوئی ہے، شمالی حصے سے لے کر جنوبی شہر رفح کے کناروں تک۔
اکتوبر سنہ2025ء میں جنگ بندی معاہدے کے نفاذ کے بعد سے حماس اب تک 20 قابض اسرائیلی اسیران کو زندہ حالت میں اور 19 کی لاشیں ریڈ کراس کے حوالے کر چکی ہے۔ تاہم حماس کا کہنا ہے کہ باقی لاشوں کو نکالنے میں وقت درکار ہے کیونکہ قابض اسرائیلی جارحیت نے پورے علاقے کو ملبے میں تبدیل کر دیا ہے۔
غزہ کے سرکاری میڈیا دفتر کے مطابق اب بھی تقریباً 9500 فلسطینی لاپتہ ہیں جو قابض اسرائیلی بمباری سے ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔ دو سال طویل اس جنگ نے 68 ہزار سے زائد فلسطینیوں کو شہید کیا جن میں اکثریت عورتوں اور بچوں کی ہے۔ مزید 1 لاکھ 70 ہزار سے زیادہ زخمی ہوئے، جبکہ غزہ کی 90 فیصد شہری تنصیبات اور بنیادی ڈھانچے کو مکمل طور پر تباہ کر دیا گیا۔