سابق امریکی صدر جمی کارٹر کے زیرانتظام قائم ادارہ”انٹرنیشنل کارٹر سینٹر” نے بیت المقدس کے تین فلسطینی ارکان قانون ساز کونسل کی شہر بدری کے صہیونی فیصلے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے چوتھے جنیوا کنونشن کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا ہے. واشنگٹن میں کارٹر سینڑ سے بیت المقدس کے تین ارکان اور ایک سابق وزیر کے نام تحریری پیغام میں کہا گیا ہے کہ منتخب قومی نمائندوں کو شہربدر کرنے کا فیصلہ صہیونی ذہنیت کی عکاسی کرتا ہے. خیال رہے کہ گذشتہ مہینے اسرائیل کی ایک عدالت نے بیت المقدس سے فلسطینی مجلس قانون ساز کے تین منتخب اراکین اور ایک سابق وزیرکی شہربدری کا حکم دیا تھا. عدالت نے موقف اختیار کیا تھا کہ اسرائیل مخالف موقف رکھنے اور حماس کی حکومت کی حمایت کرنے کی وجہ سے ان ارکان سے اسرائیل کی سلامتی کونقصان پہنچ سکتا ہے. صہیونی عدالت کے فیصلے کے بعد اسرائیلی فوج نے ایک رکن قانون ساز کونسل کو گرفتار کر لیا ہے جبکہ دیگر تین نے بیت المقدس میں شیخ جراح کے مقام پر ریڈ کراس کے دفتر کے باہرغیرمعینہ مدت کے لیے احتجاج جاری رکھا ہوا ہے. کارٹر سینٹر کی جانب سے متاثرہ فلسطینی مجلس قانون ساز کے ارکان کے نام پیغام میں ان سے مکمل طور پراظہار یکجہتی کیا گیا ہے. بیان میں کہا گیا ہے کہ “بیت المقدس میں مکانات کی مسماری،یہودی کالونیوں کی تعمیر اور بیت المقدس کے منتخب ارکان کی شہر بدری اسرائیل کے ظالمانہ اور ناقابل معافی اقدامات ہیں. انہیں فوری طور پر بند ہونا چاہیے.بیان میں مزید کہا گیا کہ اسرائیل مشرقی بیت المقدس میں ظالمانہ سیاست کو فروغ دے کر آزاد فلسطینی ریاس کے قیام کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کر رہا ہے. بیان میں یورپ، امریکا، روس اور اقوام متحدہ پر مشتمل چار رکنی کواٹریٹ سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیل کو بیت المقدس میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے باز رکھے اور انہیں عالمی قانون کا پابند بنائے. دوسری جانب شہربدری کی دھمکی یافتہ فلسطینی مجلس قانون ساز کے ارکان کا احتجاج بدستور جاری ہے. گذشتہ روز شیخ جراح میں جاری احتجاجی کیمپ میں مظاہرین نے احتجاج کے بعد چوتھا جعمہ ادا کیا. خطبہ جمعہ کے دوران فلسطین اسلامک سپریم کونسل کے رکن شیخ جمیل حمامی نے کہا کہ بیت المقدس سے فلسطینی عوام کے منتخب نمائندے پوری مسلم امہ کے نمائندے ہیں. اسرائیل کی جانب سے انہیں شہربدر کرنے کی کسی سازش کو کامیاب نہیں ہونے دیا جائے گا. انہوں نے عالم اسلام اور عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ بیت المقدس کے فلسطینی اراکین قانون ساز کونسل کے حوالے اسرائیل کے ظالمانہ فیصلوں پر اپنی خاموشی توڑ کر فیصلے پرعمل درآمد رکوانے میں اپنا کردار ادا کریں. احتجاج کیمپ میں ادا کی گئی نماز جمعہ میں شہریوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی اور مظاہرین سے مکمل یکجہتی کا اظہار کیا