مقبوضہ بیت المقدس میں انتہاء پسند یہودیوں نے اپنی گستاخانہ سرشت کے ہاتھوں مجبور ہوکر شاہراہ یافا کے وسط میں قرآنی صفحات پھاڑنے کے بعد انہیں پیروں تلے روندا۔ شدت پسند یہودیوں نے قرآن کے بکھرے صفحات جمع کرنے والے فلسطینی سے بھی توہین آمیز سلوک کیا بیت المقدس کی کالونی واد الجوز کے رہائشی اور بیت لحم یونیورسٹی کے طالب علم محمد منیر نے ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ وہ یافا روڈ پر انتہاء پسند یہودیوں کے ہاتھوں قرآن کی بے حرمتی کے اس واقعے کے چشم دید گواہ ہیں، وہ اپنے کسی کام سے واپس گھر آ رہے تھے کہ رستے میں یہ دلدوز واقعہ دیکھنے کو ملا۔ انہوں نے مزید بتایا کہ سڑک پر سے گزرتے ہوئے میری نگاہ ان اوراق پر پڑی پہلے تو میں نے سوچا کہ یہ کوئی عام اوراق یا توراہ کے صفحات ہیں، تاہم بعد میں جب غور کیا تو معلوم ہوا کہ وہ قرآن کریم کے مقدس اوراق تھے اور لوگ دنیا کی اس مقدس ترین کتاب کے صفحات کو پیروں تلے روند کر گزر رہے تھے۔ منیر نے فی الفور سڑک پر بکھرے ان اوراق کو جمع کرنا شروع کر دیا، قرآن کو بے حرمتی سے بچانے کے اس عمل کے دوران انتہاء پسند یہودیوں نے انہیں گالیاں دینا شروع کر دی، راستے سے گذرنے والے غاصب یہودی مسافر بھی مغلظات بکتے رہے۔ منیر نے بتایا کہ میں کتاب اللہ کے تمام مقدس اوراق ابھی جمع ہی کر پایا تھا کہ ایک انتہاء پسند یہودی آگے بڑھا اور مجھے زور دار لات رسید کر دی۔