مقبوضہ بیت المقدس کی سلوان کالونی میں غاصب صہیونیوں کی فائرنگ سے ایک فلسطینی نوجوان شہید اور درجنوں فلسطینی زخمی ہو گئے۔ فلسطینی شہریوں اور غاصب صہیونیوں اور اسرائیلی فوج کے مابین تازہ جھڑپیں اس وقت شروع ہوئیں جب اسرائیلی فوجیوں نے علاقے پر دھاوا بول دیا۔ مقامی ذرائع کے مطابق اسرائیلی فوج ایک مکان میں داخل ہوئی اور زخمی نوجوان کو علاج کی اجازت نہ دی، زیادہ خون بہ جانے کی وجہ سے نوجوان چل بسا۔ سلوان کمیٹی کے رکن فخری ابودیاب نے کہا ہے کہ شہید کا تعلق سرحان خاندان سے تھا۔ وہ دو گھنٹے پر راستے پر پڑے رہے اور ان کا خون بہتا رہا، جس کے بعد اسرائیلی فوج نے انہیں اور دوسرے درجنوں نوجوانوں کو زخمی کر دیا۔ اسرائیلی فوج نے انہیں شدید زخمی حالت میں گرفتار کر لیا۔ ذرائع نے بتایا کہ سلوان کالونی کی جھڑپوں میں ایک جانب فلسطینی اور دوسری جانب اسرائیل اور غاصب یہودیوں نے حصہ لیا، یہ جھڑپیں غاصب یہودیوں کی جانب سے کیے گئے حملوں کے بعد شروع ہوئیں۔ اسرائیلی فوج نے سلوان کے علاقے میں اپنی قوت میں اضافہ کرتے ہوئے ٹاؤن کی جانب آنے والے تمام راستوں کو بند کر دیا ہے۔ بعد ازاں شام گئے سلوان کالونی اور بیت المقدس کے سیکڑوں فلسطینیوں نے تکببیروں کی گونج میں شہید سامر سرحان کو اپنے دائمی منزل کی طرف روانہ کر دیا، غضبناک شہریوں کی بڑی تعداد کے ساتھ ان کا جنازہ بستان کالونی سے باب الرحمہ قبرستان لے جایا گیا، نماز جنازہ کے بعد تکبیرات کی گونج میں انہیں دفنا دیا گیا، اس موقع پر فلسطینیوں نے شہید کا انتقام لینے کا وعدہ کیا۔ نماز جنازہ کے جلوس پر اسرائیل کے نام نہاد سرحدی محافظوں نے حملہ کر دیا اور جنازہ کے شرکاء پر اشک آور گیس کے شیل بھی برسائے۔